’ایک ساتھ 3 طلاق پر سزا مقرر کرنے کے لیے علما سے مشاورت کریں گے‘
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اعلان کیا ہے کہ کونسل 3 طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کی حمایت کرتی ہے اور اس کی سزا کے حوالے سے علما سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
کونسل کا کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 3 طلاق کے جرم کے مرتکب افراد کے لیے سزائیں مقرر کرنے پر غور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیک وقت 3 طلاقیں بہت بڑا معاشرتی مسئلہ بن گیا ہے اور اس کو قابل تعذیر قرار دینے کی تائید پہلے ہی موجود ہے۔
مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک ساتھ تین طلاق پر سزا کی حمایت کردی
کونسل کا کہنا تھا کہ روزانہ اس قسم کے واقعات مقامی مساجد میں رپورٹ ہوتے ہیں اور معاملات عدالتوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
کونسل نے قرار دیا کہ اس صورت حال میں خواتین اور بچے بالعموم بری طرح متاثر ہوجاتے ہیں اور ان کی صحت اور تعلیم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے طے کیا کہ اس سلسلے میں ملک بھر کےعلما کرام سے مشاورت کی جائے گی اور ان پر زور دیا جائے گا کہ وہ بہتر عائلی نظام کے فروغ کو اپنےخطبات جمعہ کے موضوعات میں اجاگر کریں۔
چیئر مین کونسل نے عندیہ دیا کہ کونسل اس سلسلےمیں ایک مشاورتی کانفرنس کا اہتمام کرنے والی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: طلاق کے معاملے پر نئی قانون سازی کا آغاز
کونسل نے یہ بھی طے کیا کہ طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح اور اس قسم کے مسائل کے سدباب کے لیے جامع طلاق نامہ ترتیب دیا جائے گا اور اس میں 3 طلاقوں کی صورت میں تعزیری سزا بھی تجویز کی جائے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علما کرام اور معاشرتی امور کے ماہرین کی وسیع تر مشاورت کے ساتھ اس معاملے کو مزید غور کے لیے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔
کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم سنی کی شادی کی حوصلہ شکنی کے لیے علما کرام کے ذریعے آگاہی اور شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کرے اور تعلیمی اداروں میں اس بارے میں شعور بیدار کیا جائے۔