• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

'میں نے اپنے صارفین کی پرائیویسی فیس بک کو فروخت کردی'

شائع September 26, 2018
واٹس ایپ کے دونوں بانی جان کوم اور برائن ایکٹن — فوٹو بشکریہ فوربس
واٹس ایپ کے دونوں بانی جان کوم اور برائن ایکٹن — فوٹو بشکریہ فوربس

واٹس ایپ جیسی دنیا کی مقبول ترین مسیجنگ اپلیکشن تشکیل دینے والے افراد میں سے ایک برائن ایکٹن اس بات پر پچھتاوا ظاہر کیا ہے کہ انہوں نے اپنے صارفین کی پرائیویسی فروخت (فیس بک کو) کردی۔

امریکی جریدے فوربس کو دیئے گئے انٹرویو میں واٹس ایپ کے شریک بانی نے ایک سال بعد خاموشی توڑتے ہوئے بتایا کہ آخر انہوں نے ایک سال پہلے فیس بک چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کیا اور آخر کیوں انہوں نے فیس بک پر واجب الادا 85 کروڑ ڈالر (ایک کھرب پاکستانی روپے سے زائد) چھوڑ دیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ سے کمانے کے طریقہ کار کے حوالے سے فیس بک کے اندر تنازعات تھے۔

خیال رہے کہ فیس بک نے 2014 میں واٹس ایپ کو 19 ارب ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔

مزید پڑھیں : صارفین کی پرائیویسی نہ رکھنے پرواٹس ایپ بانی نے فیس بک چھوڑ دیا

انٹرویو کے دوران برائن ایکٹن نے بتایا کہ مارک زکربرگ اور فیس بک کے دیگر عہدیداران واٹس ایپ کے صارفین کے لیے ٹارگٹڈ اشتہارات چاہتے تھے اور ان کی خواہش تھی کہ بزنس اینالسٹ ٹولز کو فروخت کیا جائے گا اور ان منصوبوں سے انہیں اتفاق نہیں تھا۔

انہوں نے کہا ' میں نے اپنی کمپنی فروخت کردی، میں نے اپنے صارفین کی پرائیویسی بڑے منافع کے لیے بیچ دی، میں نے ایک انتخاب کیا اور لوگوں کی پرائیویسی پر سمجھوتہ کیا، اب اس پچھتاوے کے ساتھ میں زندگی گزار رہا ہوں'۔

رواں سال مارچ میں جب فیس بک اینالیٹکا ڈیٹا اسکینڈل کی زد میں تھی تو برائن ایکٹن نے ڈیلیٹ فیس بک مہم کا ٹوئیٹ کیا تھا جبکہ ان کے ساتھی اور واٹس ایپ کے شریک بانی جان کوم نے اپریل میں فیس بک سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

یہ بھی دیکھیں : واٹس ایپ کے شریک بانی بھی فیس بک چھوڑنے کے حامی

اسی طرح رواں ہفتے انسٹاگرام کے دونوں بانیوں نے بھی فیس بک سے استعفیٰ دے دیا جس کی کوئی واضح وجہ تو نہیں بتائی گئی مگر مختلف رپورٹس کے مطابق ان دونوں کے بھی فیس بک کی جانب سے انسٹاگرام میں مداخلت پر مارک زکربرگ سے اختلافات تھے۔

یہ بھی پڑھیں : انسٹاگرام کے بانیوں کا فیس بک کی زیرملکیت کمپنی چھوڑنے کا اعلان

برائن ایکٹن کو فیس بک کو الوداع کہنے پر 85 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا، اگر وہ 6 ماہ بعد ایسا کرتے تو انہیں یہ رقم اسٹاک کی شکل میں ملتی۔

انہوں نے اب بتایا کہ فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ سے اشتہارات اور دیگر ذرائع سے پیسے کمانے پر مسلسل زور دیا جارہا تھا جبکہ وہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے فیچر کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہیں تھی، جس کے بارے میں جان ایکٹن کا ماننا تھا کہ یہ صارفین کی پرائیویسی کے لیے بہت ضروری فیچر ہے۔

انہوں نے پہلی بار تصدیق کی کہ واٹس ایپ کے بانیوں اور فیس بک سی ای او مارک زکربرگ اور سی او او شیرل سینڈبرگ کے درمیان تعلقات میں بہت زیادہ سرد مہری تھی۔

جان ایکٹن کی جانب سے واٹس ایپ میں اشتہارات دکھانے کے فیس بک منصوبے کی شدید مخالفت کی گئی تھی اور جب یہ فیصلہ کرلیا گیا تو انہوں نے کمپنی کو چھوڑ دیا۔

واٹس ایپ کو خریدنے کے موقع پر جو معاہدہ ہوا تھا اس کے تحت یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اگر فیس بک نے بانیوں کی مرضی کے خلاف اشتہارات کو متعارف کرایا تو اپنے اسٹاک لے کر الگ ہوسکیں گے، فیس بک کے وکلاءکے خیال میں واٹس ایپ سے کمانے سے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔

برائن ایکٹن نے بتایا 'اس ملاقات میں زکربرگ نے مجھے کہا یہ ممکنہ طور پر آخربار ہے جب تم مجھ سے بات کررہے ہو'۔

3 سال تک فیس بک میں رہنے کے باوجود برائن ایکٹن کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی مارک زکربرگ کے قریب نہیں ہوسکے 'میں آپ کو اس شخص کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں بتاسکتا'۔

گزشتہ سال برائن ایکٹن نے ایک میسجنگ ایپ سگنل میں 5 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جو کہ واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر خود کو پیش کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024