• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اے این پی نے افغان اور بنگالیوں کو شہریت دینے کی حمایت کردی

شائع September 25, 2018

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر اسفند یار ولی خان نے ملک میں پیدا ہونے والے بنگالی اور افغان شہریوں کو شہریت دینے سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے موقف کی حمایت کردی۔

اسفند یار ولی نے ان لوگوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جو اس خیال کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پناہ گزینوں کے بچوں کو پاکستانی شہریت کا حق ہے، وزیر اعظم

باچا خان مرکز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ’دنیا بھر میں رائج ہے کہ جو بچہ جس ملک میں پیدا ہو اسے ادھر کی شہریت ملتی ہے، پاکستان کو بھی افغانیوں کو شہریت دینی چاہیے کیونکہ وہ یہاں پیدا ہوئے۔ '

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سیاسی نہیں بلکہ انسانیت پر مبنی مسئلہ ہے‘۔

عمران خان کو منتخب وزیر اعظم کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگالی اور افغانیوں کو شہریت دینے کے ’بعض امور‘ پر اعتراض ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحدیں عبور کرکے آنے والوں کو دونوں شہریت اور نوکری ملی لیکن مغربی سرحد والوں کو انکار کردیا جاتا ہے جبکہ ان کے والد اور آباؤ اجداد نے افغان جنگ میں حصہ لیا۔

مزید پڑھیں: ’تمام پناہ گزینوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے‘

اے این پی کے صدر نے کہا کہ افغانیوں کی تیسری نسل پاکستان میں پناہ گزینوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے شکایت کی کہ افغانیوں کی طرح پاکستانی پشتون کو بھی امتیازی سلوک سے سامنا ہے اور انہیں کراچی اور لاہور میں شناختی کارڈ دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔

اسفندر یار ولی نے کہا کہ وہ نسلی افغان ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور یہ میرا ملک ہے، اگر راجپوت یہاں رہتے ہوئے خود کو راجپوت کہتے ہیں، تو پھر جب میں خود کو افغان کہتا ہوں تو لوگ کیوں غصہ ہوتے ہیں‘۔

اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان کو امتیازی سلوک سے بچانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پڑوسی ملک کابل کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنا چاہیے اور اچھے تجارتی تعلقات کے لیے ویزا پالیسی یا شرائط ختم کر دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان، بنگالیوں کو شہریت دی گئی تو ٹیکس ادا نہیں کریں گے، تاجر برادری

ڈیم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ہم کالا باغ ڈیم کے علاوہ کسی ڈیم کی تعمیر کے مخالف نہیں ہیں اور تینوں صوبوں کی اسمبلیوں نے مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت کالا باغ ڈیم منصوبے پر مصر ہے تو یہ سمجھ لیا جائے کہ صرف پنجاب ہی پاکستان ہے، دیگر صوبوں کا کوئی حق نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کالا باغ ڈیم کی تعمیرات خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے حق میں نہیں ہے، اگر مجھے آرٹیکل 6 کے تحت غدار قرار دیا جائے تو تب بھی اپنے آباؤ اجداد کے حقوق کے لیے لڑوں گا‘۔

اسفند یار ولی نے پارٹی رہنماؤں اور ورکرز کو دہشت گردوں کی جانب سے درپیش جان لیوا حملوں پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ’اس ضمن میں وہ بے یار و مددگار ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں ایک بار پھر توسیع

ضمنی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر آرمی 25 جولائی کے انتخابات کی طرح پولنگ اسٹیشنوں میں رہی تو ہارنے والے دوبارہ اپنی شکست کا بوجھ آرمی پر ڈالیں گے۔

انہوں نے فوجی قیادت سے کہا کہ اگر وہ آرمی کو متنازع نہیں بنانا چاہتے تو ضمنی انتخابات میں پولنگ اسٹیشن سے دور رہیں۔


یہ خبر 25 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024