نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 219 گاڑیاں نیلامی کرنے کا اعلان
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل حکومتی املاک کی نیلامی میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں وزیر مواصلات مراد سعید کے بیان کے جواب میں کہی۔
مراد سعید نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی 219 گاڑیوں کی نیلامی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے خلاف 3 ہزار مقدمات
انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت جان کر حیرت ہوئی کہ تمام منافع بخش ٹول پلازہ لیز پر دیئے گئے، جبکہ جو غیر منافع بخش ٹول پلازہ ہیں وہ تمام اتھارٹی نے اپنے پاس ہیں۔
وزیر مواصلات کا کہنا تھا کہ ’اگر قانون اجازت دیتا ہے تو تمام ٹول پلازہ کی لیز ہوگی اور انہیں دوبارہ بولی کے لیے پیش کیا جائے گا‘۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح ادراک ہے کہ این ایچ اے ایک ’غریب‘ ادارہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ افسران، این ایچ اے چند برس کے لیے آتے ہیں اور اپنے مقاصد کے حصول کے بعد واپس چلے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: این ایچ اے میں باقاعدہ طریقہ کار اپنائے بغیر ٹھیکے دینے کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ این ایچ اے نے سپر ہائی وے (حیدرآباد) پر 3 کلو میٹر کے فاصلے پر دو ٹول پلازہ تعمیر کیے۔
مولا بخش چانڈیو نے اعتراض کیا کہ یہ این ایچ اے قوانین کے منافی اور مسافروں کے ساتھ ناانصافی ہے، 2 ٹول پلازہ کے مابین تقریباً 36 کلو میٹر کا فیصلہ ہونا چاہیے۔
کمیٹی کے چیئرمین حیات اللہ کی مداخلت پر این ایچ اے نے یقین دلایا کہ سینیٹر کی جانب سے اٹھایا جانے والا مسئلہ 6 ہفتوں میں حل کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران انسپکٹر جنرل موٹروے پولیس عامر ذوالفقار خان نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ کار مالکان اور ان کے لائسنس کا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ بار بار خلاف وزری کرنے پر جرمانے کی فیس بڑھائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے خلاف 3 ہزار مقدمات
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولیس کو زائد رفتار گاڑی چلانے پر جرمانے کی رقم ڈیڑھ ہزار سے 5 اور 10 ہزار کرنے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو گاڑیوں اور ڈرائیور کے لائسنس کی معلومات تک رسائی دی جائے جیسا کہ دنیا بھر میں ہوتا ہے، تاکہ تصدیق کے بعد ہی جرمانہ عائد کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ جرمانے کی رقم 10 ہزار تک نہیں کی جا سکتی، ان کی جماعت حال ہی میں اقتدار میں آئی ہے۔
مزید پڑھین: 24 ارب کی مبینہ کرپشن پر نیشنل ہائی وے کے سابق چیئرمین کےخلاف گھیرا تنگ
انہوں نے تجویز پیش کی کہ موٹروے پولیس کو اپنا سافٹ ویئر تشکیل دینا چاہیے جس سے معلوم ہو سکے کہ ڈرائیور نے آخری مرتبہ کب روڈ قوانین کے خلاف وزری کی اور ایک سے زائد مرتبہ خلاف ورزی پر ڈیڑھ ہزار روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک شخص پانچویں مرتبہ ٹریفک قوانین کے خلاف وزری کرے تو اس کا لائسنس منسوخ کردیا جائے۔
یہ خبر 25 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔