'بھارت کے کمانڈر ان تھیف کا افسوس ناک سچ'، کانگریس کی مودی کے خلاف مہم
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو فرانس کے سابق صدر ہولاندے کے رافیل طیاروں کے معاہدے کے حوالے سے انکشافات کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ اپوزیشن جماعت کانگریس نے ان کے خلاف بھرپور مہم شروع کر دی ہے۔
کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے ٹویٹر میں فرانسیسی ویب سائٹ کی ویڈیو بھی جاری کی اور لکھا کہ ‘بھارت کے کمانڈر ان تھیف کے حوالے سے افسوس ناک سچ’۔
بھارتی ویب سائٹ نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق راہول گاندھی کی جانب سے ٹویٹر میں جاری کی گئی ویڈیو فرانس کی ویب سائٹ میڈیا پارٹ کے ایڈیٹر کی ہے جس میں سابق صدر کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ سابق صدر فرنکوئس ہولاندے کا کہنا تھا کہ رافیل معاہدے کے لیے بھارتی حکومت نے ریلائنس ڈیفنس کو ڈیسالٹ ایوی ایشن کے شراکت کے طور پر نام تجویز کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سابق فرانسیسی صدر کے انکشافات نے نریندر مودی کو مشکل میں ڈال دیا
ویڈیو میں اہم بات یہ ہے کہ اس میں فرانس کے حوالے سے واضح طور پر کہا گیا کہ ‘ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا’۔
ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس اس حوالے سے کہنے کے لیے ایک لفظ نہیں تھا، بھارتی حکومت نے اس کمپنی کو تجویز کیا اور ڈیسالٹ نے امبانی سے معاملات طے کیے تھے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس کوئی موقع نہیں تھا، ہم نے ایک ایسے مذاکرات کار کو منتخب کیا جو بھارتی حکومت کا انتخاب تھا، یہی معاہدہ تھا’۔
نریندر کو درپیش اس بحران پر راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور انیل امبانی نے مل کر ‘دفاعی فورسز پر اربوں کا سرجیکل اسٹرائیک کیا ہے’۔
خیال رہے کہ بھارتی فضائیہ نے اس معاہدے کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ معاہدہ بھارتی دفاع کے لیے آکسیجن کی طرح ہے لیکن مودی پر کرپشن کے الزامات کے بعد اس معاہدے کی شفافیت پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:ہندوستان کا فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ رافیل طیارے ہندوستانی فضائیہ کی دفاعی استعداد میں اضافے کا باعث بنیں گے، جس کے رشین ایم آئی جی 21 طیاروں کو سیفٹی کی خراب صورتحال کے باعث 'اڑتے ہوئے تابوت' قرار دیا جاتا ہے۔
دنیا میں دفاعی درآمدات کے حوالے سے سرفہرست ہندوستان 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 2016 میں اس معاہدے تک 100 ارب ڈالر مالیت کے کئی معاہدوں پر دستخط کرچکا تھا۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے حالیہ انکشافات کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'فرانسیسی حکومت کا واحد فرض یہ تھا کہ وہ جہازوں کی فراہمی کے عمل اور ان کے معیار کو یقینی بنائے۔'
بیان میں کہا گیا کہ 'پیرس کسی طور پر بھارتی صنعتی پارٹنر کے انتخاب میں ملوث نہیں تھا۔'
واضح رہے کہ 2016 میں 9.4 ارب ڈالر کے 36 رافیل جنگی طیاروں کا معاہدہ سب سے بڑا آرڈر تھا، اس سے قبل 2015 میں مصر نے فرانس سے 24 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جبکہ قطر نے بھی اتنے ہی طیارے خریدے تھے۔
رافیل طیارے شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعمال کیے جارہے تھے جبکہ ان کی مدد سے لیبیا اور افغانستان میں بھی بمباری کی گئی تھی۔