سندھ اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف ایک اور قرارداد جمع
کراچی: سندھ اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف ایک اور قرارداد جمع کرادی گئی۔
قرارداد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی طرف سے جمع کرائی گئی۔
قرارداد پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، حسنین مرزا، کنور نوید جمیل اور معظم علی عباسی سمیت اپوزیشن اتحاد کے تمام ارکان کے دستخط موجود ہیں۔
متحدہ اپوزیشن کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تین صوبے کالا باغ ڈیم کے خلاف متفقہ قراردادیں منظور کرچکے ہیں، کالا باغ ڈیم ایک متنازع منصوبہ ہے جس پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے لہٰذا ایسا منصوبہ جسے تین صوبوں کے عوام مسترد کر چکے ہیں کسی صورت نہیں بننا چاہیے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ آبی وسائل پر سب کا حق ہے اور سندھ کے عوام کو کالا باغ ڈیم پر شدید خدشات ہیں کیونکہ ڈیم کی تعمیر سے سندھ کو نقصان ہوگا۔
متحدہ اپوزیشن نے قرارداد کے ذریعے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کو ملک کے لیے ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ بھاشا ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق رائے ہے اور اس منصوبے پر کسی کو خدشات نہیں ہیں، جبکہ بھاشا ڈیم پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا کالا باغ ڈیم منصوبے کی دوبارہ بحالی پر ’مزاحمت‘ کا انتباہ
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں فردوس شمیم نقوی، کنور نوید جمیل اور بیرسٹر حسنین مرزا نے کہا کہ ہم آبی منصوبوں کے خلاف نہیں لیکن جس منصوبے کو ملکی اکثریت رد کرچکی ہے وہ منصوبہ تعمیر نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن چھپانے کے لیے سازشی عناصر نے کالا باغ ڈیم کے متنازع منصوبے کا شوشہ چھوڑا ہے، جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ایک تقریب میں خطاب کے دوران ڈیم کو تحریک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'مجھے کہا گیا کہ کالا باغ ڈیم فوری نہیں بن سکتا لیکن کالا باغ ڈیم بھی بنے گا۔'
ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ چلا کہ اگر پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو بلوچستان سے لوگوں کو ہجرت کرنی پڑے گی جبکہ پانی کو حاصل کرنے کا ایک ہی حل ہے کہ ڈیم بنائے جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کالا باغ ڈیم کا کہا گیا لیکن پتہ چلا کہ وہ فوری نہیں بن سکتا لیکن کالا باغ ڈیم بھی بنے گا کیونکہ اب ڈیم کی تحریک بن گئی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کے اس بیان پر کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے متنازع کالا باغ ڈیم منصوبے کی دوبارہ بحالی کے اقدام کو پارلیمان اور ملک کے عوام کی ’ سراسر توہین‘ قرار دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر یہ منصوبہ دوبارہ بحال ہوا تو سخت مزاحمت کی جائے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں