بھارت کا منفی اور تکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کی بحالی کی دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبر رویہ باعث افسوس ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میری طرف سے بھارت کو امن مذاکرات کی بحالی کی دعوت دی گئی تھی لیکن اس پر منفی جواب سے مایوسی ہوئی ہے۔
عمران خان نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’اپنی پوری زندگی میں نے ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے، یہ لوگ بصارت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: ’بھارت نے سفارتی آداب کو جس طرح روندا اس کی مثال نہیں ملتی‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے سے قبل ہی بھارت کو امن مذاکرات کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ بھارت ایک قدم ہماری طرف بڑھائے گا تو ہم 2 قدم آگے بڑھیں گے۔
بعد ازاں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد باضابطہ طور پر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی درخواست کے لیے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھارتی حکام کو 2 علیحدہ خطوط لکھے گئے تھے۔
20 ستمبر کو ان خطوط کے جواب میں بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات پر رضامندی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائڈ لائن میں باہمی طور پر طے کردہ تاریخ اور وقت پر ہوگی۔
تاہم اس جواب کے ایک روز بعد 21 ستمبر کو ہی بھارت اپنے بیان سے مکر گیا اور پاک-بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کردی۔
بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بیان دیا کہ 'حالیہ واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان سے کسی بھی طرح کے مذاکرات بے معنی ہیں'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'پاکستان کی جانب سے تعلقات کے نئے آغاز کے لیے مذاکرات کی تجویز کے پیچھے چھپا اس کا مکروہ ایجنڈا سامنے آگیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کا اصل چہرہ پوری دنیا نے دیکھ لیا ہے'۔
ساتھ ہی بھارت نے اس ملاقات کی منسوخی کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں 3 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت اور پاکستان کی جانب سے کشمیری مجاہد برہان وانی کی تصویر کے پوسٹل اسٹیمپس جاری کرنے کو قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بھارت سے مذاکرات کی بحالی کیلئے پرامید
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کا اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہم منصب سے ملاقات سے معذرت پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان خطے کی بہتری چاہتا ہے، خبر سن کر افسوس ہوا، لگتا ہے کہ پاکستان کا مثبت رویہ بھارت میں سیاست کی نذر ہوگیا‘۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں آنے والے انتخابات کی تیاری کی جارہی ہے، ہندوستان اپنے خول سے باہر نہیں نکل پارہا ہے۔