نواز شریف کی جیل سے تصاویر لیک ہونے کا معاملہ، تحقیقات کیلئے 2 رکنی کمیٹی قائم
راولپنڈی: انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ نے اڈیالہ جیل سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور پارٹی رہنما حنیف عباسی کی تصاویر لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقع کی تحقیقات 2 رکنی کمیٹی کو سونپ دیں۔
آئی جی جیل خانہ جات کی 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملتان ریجن ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی جوڈیشل ملک صفدر نواز شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی 21 ستمبر کو اڈیالہ جیل پہنچ کر معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے
آئی جی جیل خانہ جات آفس کے ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کی رپورٹ پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، ان کا مزید کہنا تھا تصاویر نواز شریف کی ضمانت کے بعد کی ہیں اور یہ جیل کے اندر کی نہیں ہیں۔
ادھر مذکورہ تصاویر کے حوالے سے جیل حکام کا موقف تھا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل حنیف عباسی یا کسی بھی قیدی کو دفتر بلا سکتے ہیں۔
جبکہ جیل ذرائع نے کہا کہ رہائی پر مٹھائی کا جیل میں آنا معمول کی بات ہے اور ساتھ ہی کہا کہ صرف موبائل کیمرے کے سپرنٹنڈنٹ آفس تک جانے کی انکوائری کی جائے گی۔
خیال رہے کہ 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور ان کی صاحبزادی اور داماد کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا تھا کہ درخواست دہندگان کی اپیلوں پر فیصلہ آنے تک سزائیں معطل رہیں گی جبکہ سزا معطلی کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی۔
نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی سزائیں معطل
بعد ازاں عدالت عالیہ کی جانب سے سزائیں معطل کیے جانے کے بعد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ عدالت کے سزا معطل کیے جانے کا حکم جاری ہونے اور مسلم لیگ کے قائد کی رہائی سے قبل انہیں اڈیالہ جیل سے لینے کے لیے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد جیل پہنچی تھی جبکہ متعدد رہنماؤں نے نواز شریف سے جیل سپرنٹنڈٹ کے کمرے میں ملاقات کی تھی اور اس موقع پر ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں سزا پانے والے حنیف عباسی بھی موجود تھے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہوئیں تھی جس کے بعد جیل انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔