فلسطینی شاعرہ 2 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہا
اسرائیلی حکام نے فلسطین کی معروف شاعرہ دارین طاطور کو 2 ماہ قید میں رکھنے کے بعد رہا کردیا، ان پر سوشل میڈیا پر 'دہشت گردی پھیلانے' کا الزام لگایا گیا تھا۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی عدالت نے فلسطینی شاعرہ دارین طاطور کو 5 ماہ قید کی سزا سنائی تھی، جس کی وجہ ان کی ایک تحریر کردہ نظم کو قرار دیا گیا تھا، جو انہوں نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی تھی۔
اسرائیلی حکام نے فلسطینی شاعرہ کی سزا میں 3 ماہ کی کمی کی اور انہیں دامون کی جیل سے رہا کردیا۔
جیل سے رہائی پر فلسطینی شاعرہ دارین طاطور کا کہنا تھا کہ '3 سال تک قید اور گھر میں نظر بندی کے بعد آخر کار رہائی کے بعد اچھا محسوس کررہی ہوں'۔
مزید پڑھیں: اسرائیل: دہشتگردی پراکسانے کاالزام، عرب شاعرہ کو پانچ ماہ قید
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نے اپنی آزادی حاصل کرلی ہے اور میں اپنی تحریر جاری رکھوں گی، مجھے جو بھی برداشت کرنا پڑا وہ میری تحریر کردہ شاعری کی وجہ سے تھا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں اس بات پر انتہائی رنجیدہ ہوں کہ اسرائیلی حکام نے مجھے صرف ایک نظم تحریر کرنے پر قید کی سزا سنائی'۔
واضح رہے کہ 31 جولائی کو اسرائیلی مجسٹریٹ نے فلسطینی شاعرہ کو ان کی تحریر کردہ نظم کے لیے مجرم قرار دیا تھا، جسے 'دہشت گردی کو روکنے' کا نام دیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھی۔
اس سے قبل 2015 میں 36 سالہ فلسطینی شاعرہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے ’ ریزسٹ، مائی پیپل ریزسٹ ‘ (مزاحمت کرو میرے لوگو) کے عنوان سے ایک نظم تحریر کی تھی۔
اسرائیلی عدالت نے فلسطینی شاعرہ کو 2016 میں رہا کردیا تھا تاہم انہیں ان کے مکان میں نظر بند کردیا گیا تھا۔
اسرائیل کے مطابق 2015 میں شروع ہونے والی فلسطینی حملوں کی لہر آن لائن اکسانے کی وجہ سے مزید بڑھی، جسے قانونی طور پر ختم کرنے کے لیے اسرائیل نے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے والی فلسیطنی لڑکی جیل سے رہا
سال 2014 سے اسرائیل میں آن لائن تحریک پر فرد جرم عائد کیے جانے میں تین گنا اضافہ ہوا، اسرائیل فوج کی جانب سے مغربی کنارے کے علاقے میں مقدمات کی پیروی میں بھی اضافہ ہوا، ان مقدمات میں اکثر سزا یافتہ نوجوان فلسطینی ہیں۔
اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینی لڑکا جاں بحق
ادھر غزہ پٹی پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی لڑکا دوران علاج دم توڑ گیا۔
پریس ٹی وی کی ایک اور رپورٹ کے مطابق واقعہ یہودی بستیوں کے قیام کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرے کے دوران پیش آیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق رفع شہر میں اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 15 سالہ مومن ابو ایادہ سر میں گولی لگنے کے باعث شدید زخمی ہوگیا۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج پرپتھرپھینکے کے الزام میں گرفتار فلسطینی نوجوان رہا
وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ زخمی کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرا کا کہنا تھا کہ واقع میں دیگر 3 فلسطینی زخمی بھی ہوئے لیکن انہوں نے مذکورہ زخمیوں کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔