• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

دھاندلی کی تحقیقاتی کمیٹی میں سینیٹ کو بھی شامل کیا جائے،اپوزیشن

شائع September 19, 2018

اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی سے متعلق حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔

گزشتہ روز مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں تحریک پیش کی گئی تھی لیکن آج (19 ستمبر) کو سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے تحقیقاتی طریقہ کار کی مخالفت کردی۔

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ(ن) ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور بی این مینگل نے خصوصی کمیٹی بنائے جانے کے فیصلے کومسترد کردیا جبکہ حکومت کی حمایتی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے بھی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا۔

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے تحقیقاتی عمل سے سینیٹ کو دور رکھنا مناسب نہیں، حکومت پارلیمانی کمیٹی بنانے سے متعلق اپنا وعدہ پورا کرے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ کمیٹی میں صرف قومی اسمبلی کی ارکان شامل ہوں گے، سینیٹ کا کوئی رکن اس کمیٹی کا حصہ نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں : دھاندلی کی تحقیقات: 'خصوصی کمیٹی' کے قیام کی تحریک پیش

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نہیں بنی تو تحقیقاتی رپورٹ پر شدید تحفظات ہوں گے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے متعلق سب سے پہلے تحریک التوا سینیٹ میں پیش کی گئی تھی اور ہم نے کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا ۔

جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی بنی ہے، اس لیے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی بھی انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی کاکہنا تھا کہ بلوچستان میں فارم 45 تک نہیں دیے گے، جیتنے والے امیدواروں کو ہروایا گیا، اس لیے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : ’انتخابات میں دھاندلی‘ پر اپوزیشن کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج

سینیٹر سسی پلیجو نے مطالبہ کیا کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی کمیٹی میں سینیٹ کو بھی نمائندگی دی جائے۔

سینیٹر محمد اکرم نے مذکورہ معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات دوبارہ کروائے جائیں کیونکہ صوبے میں انتخابات سے لے کر سیاسی معاملات میں مداخلت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات شفاف نہیں ہوئے، بعض حلقوں میں بولی بھی لگائی گئی کہ جو زیادہ پیسے دے گا اسے جتوایا جائے گا۔

اس سے قبل سینیٹ میں الیکٹرانک کرائمز کی ممانعت سے متعلق ترمیمی بل 2018 پیش کیا گیا تھا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

سینیٹ اجلاس میں عام اتنخابات کے دوران آر ٹی ایس کی ناکامی اور لاپتہ افراد سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی، کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس کی آئندہ کارروائی 24 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں : چیئرمین تحریک انصاف دھاندلی کے الزامات کو ’دیکھنے‘ کیلئے تیار

تحریک کے متن میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن شازیہ مری نے گزشتہ روز ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کو مساوی نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیاتھا کہ شفاف تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی حزب اختلاف کو دی جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن خرم دستگیر نے بھی تحقیقاتی کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کیا تھا کہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں، پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے۔

تاہم حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی میں اپوزیشن کا یکساں نمائندگی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روزاپوزیشن جماعتوں نے حکومت کی جانب سے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا آج فیصلہ ہوا ہے، اب ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آر) بنائے جائیں گے اور اس میں تحقیقات کے کیے ٹائم فریم مقرر کیا جائے گا۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کو دھاندلی کا معاملہ وائٹ واش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پارلیمان کے ذریعے ہی انتخابی دھاندلی کی تحقیقات چاہتی تھی، حکومت کو اپوزیشن کے تمام مطالبات پہلے ہی مان لینے چاہئیں تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024