نواز شریف کو انتخابات سے باہر کرکے عمران خان کیلئے راہ ہموار کی گئی،احسن اقبال
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف کو کیسز میں الجھانے کا مقصد انہیں جولائی میں ہونے والے انتخابات سے دور رکھنا اور وزیرِ اعظم عمران خان کی جیت کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔
ہائی کورٹ کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان کیسز کے ٹرائل میں ایک اندھے شخص کو بھی نظر آگیا ہے کہ ان میں کوئی آئین و قانون نہیں بلکہ صرف اور صرف انتقام تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ انتخاب سے قبل دھاندلی تھی جس کا مقصد عام انتخابات سے نواز شریف کو باہر نکال کر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عمران خان کی جعلی جیت کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ میں کراچی سے خیبر تک تمام لیگی کارکنان کو اس فیصلے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی سزائیں معطل
انہوں نے مزید کہا کہ ’میری ذاتی رائے ہے کہ یہ غیر عبوری آئینی حکم (نان پی سی او) انصاف کی ایک جھلک ہے‘۔
ان کے ہمراہ موجود سابق وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج انصاف کی فتح ہوئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے گلگت تک تمام لیگی رہنماؤں کو اس فیصلے پر مبارک ہو۔
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں قرآنی آیت لکھی جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ’اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا‘۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے یہ جنگ جیت لی ہے، میاں نواز شریف کو عہدے سے ہٹایا گیا اور پھر سزا دی گئی نیب ایک عیب ہے لیکن نواز شریف نے ہمیشہ اداروں کی بحالی کی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے وہ جنگ لڑی جو 72 سال میں کسی نے نہیں لڑی تھی، آج کے فیصلے کے بعد جمہوری قوتوں کو سبق حاصل کرنا چا ہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی آزادی چھینی گئی، عمران خان کی تو حیثیت ہی نہیں،الیکشن میں جس طرح ہمارے لوگوں کو مارا گیا وہ اب سامنے آرہا ہے، ادارے اپنا کام کریں تو پھر پاکستان میں ترقی کا عمل شروع ہو جا ئے گا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ قوم کو تقسیم کر نے والے اب پیچھے ہٹ جائیں اور ووٹ کی عزت اور پارلیمنٹ کی عزت کے لیے جو جنگ نواز شریف نے لڑی اس کا نتیجہ سامنے آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو کہا تھا کہ وہ اپنے اداروں میں واپس جائیں ان ہر بھی مقدمات چلنے چا ہیے اور قومی سطح پر کمیشن بننا چاہیے اور اسی کے تحت سزا ملنی چا ہیے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس عدالتی فیصلے سے قوم میں جان پڑ گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سزائیں معطلی کی خبر ’ایک بڑی اور خوشی کی خبر‘ ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کمزور تھا، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر کوئی ٹھوس الزامات نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو کسی بھی صورت سزا دینا مقصد تھا، تاہم انہوں نے اور ان کے اہلِ خانہ نے ہمت سے ان حالات کا مقابلہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے اپنے ردعمل میں کہا کہ دامن صاف ہوتا ہے تو ڈٹ کر مقدمات کا سامنا کیا جاتا ہے، سماعت کے دوران ججوں کے ریمارکس قوم سن رہی تھی، سچ سچ ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات انصاف کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ تو احتساب عدالت کے فیصلوں کے بعد بھاگ جاتے ہیں،نواز شریف اپنی بیمار بیوی کو چھوڑ کر پاکستان واپس آئے تھے اور اب آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی مشاورت سے کریں گے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ آج خوشی کا دن ہے ہمارے قائد کو جیل سے رہائی ملی، وقت ثابت کرے گا کہ اس کیس میں کچھ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کاش اس دن کی نوبت ہی نہ آتی اور نواز شریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کے آخری ایام میں ساتھ ہوتے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ ’آج کے فیصلے نے ثابت کردیا ہے کہ میاں نواز شریف کو انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے وزارت عظمیٰ سے الگ کیا گیا‘۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’چند لوگوں کا کروڑوں لوگوں کے منتخب وزیر اعظم کو ہٹانے کا فیصلہ غلط تھا‘۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج حق اور سچ کی فتح ہوئی ہے یا اللہ تیرا کروڑ ہا مرتبہ شکر ہے کہ ہمارے لیڈر کو ایک مرتبہ پھر سرخرو کیا ہے۔
جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی اور رہائی کے فیصلے پر کہا کہ عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور ہر تنگی کے بعد آسانی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے میاں افتخار حسین نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’ریاست نے نواز شریف کی گرفتاری سے جو حاصل کرنا تھا وہ کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’مری میں آل پارٹیز کانفرنس کے اجلاس میں قرار داد پاس کی گئی تھی کہ میاں نواز شریف کو رہا کیا جائے، آج وہی ہوا مگر معطلی کے بجائے مکمل رہائی ہونی چاہیے تھی‘۔
عدالت کا فیصلہ شریف خاندان کے لیے ایک ریلیف ہے، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ 'فیصلہ شریف خاندان کے لیے ایک ریلیف ہے، کلثوم نواز کی ناگہانی موت کے بعد شریف خاندان مشکل دور سے گزر رہا ہے'۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'پی پی پی اور شہید محترمہ بینیظیر بھٹو نے عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی اور اہم تحریک کا لازمی حصہ تھے، پی پی پی بھی عدالتی فیصلوں کے ہاتھوں مشکل میں رہی ہے لیکن ہم نے کبھی بھی عدالتوں کی توہین نہیں کی'۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس فیصلے کے قانونی پہلووں پر بات نہیں کرسکتے کیونکہ عدالتوں کو ابھی اپیل پر فیصلہ کرنا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ 'ہمارا ماننا ہے کہ ہماری عدالتوں کو کسی بھی سیاسی انتقام کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، قانون کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کسی بھی جمہوری نظام کے لیے ضروری ہیں'۔
پی پی پی رہنما قمر زمان کائرہ نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'عدالت کا فیصلہ ہے جسے سب کو تسلیم کرنا ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ ' جب سزا دی تھی تب ہی اندازہ تھا کہ ہائی کورٹ ضمانت دے دے گی، نواز شریف کو تو ہمیشہ ریلیف ملتا رہا ہے آج بھی مل گیا، تاہم ابھی سزا معطل ہوئی ہے نواز شریف کو مقدمے کا تو سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ نواز شریف نے جو جائیدادیں تسلیم کیں ان کی منی ٹریل تو دینی پڑے گی۔'
ان کا کہنا تھا کہ' کمزور تحقیقات کی وجہ سے ہمیشہ طاقتور بچ جاتا ہے، تفصیلی فیصلہ آئے گا تو پتہ چلے گا کن نکات پر ریلیف دیا گیا۔'
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے فیصلے کے بعد لیگی رہنماؤں کی جانب سے جشن منایا جارہا اور مٹھایاں تقسیم کی جارہی ہیں۔