• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:22pm Maghrib 4:59pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm

'کیا مرحوم اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنا شہید کی قبر کا ٹرائل نہیں؟'

شائع September 18, 2018

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ میں جاری این آر او کیس میں اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے حکم کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ میری اہلیہ بے نظیر بھٹو شہید کے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا شہید کی قبر کے ٹرائل کے مترادف ہے۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی سابق صدر کی نظر ثانی اپیل کی کاپی کے مطابق پی پی پی کے شریک چیئرمین نے سوال اٹھایا کہ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں؟

مزید پڑھیں: این آر او سے قومی خزانے کو نقصان پہنچنے کے شواہد نہیں ملے، نیب

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے انکم ٹیکس قوانین کی شق 121 کے مطابق 5 سال تک کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں، اس سے زیادہ نہیں۔

سابق صدر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال کی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں اور الیکشن قوانین کے تحت امیدوار، اس کی اہلیہ اور زیر سرپرستی بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا عدالتی حکم نامے کے تحت مرحوم اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنا شہید کی قبر کا ٹرائل نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: این آر او کو قانون بنانے میں میرا کوئی کردار نہیں، آصف زرداری

اپیل میں دعویٰ کیا گیا کہ آصف علی زرداری ایسے مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں جبکہ عدالت کا 29 اگست کا اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم آئین کی شق 13 کی خلاف ورزی ہے۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین کی اپیل میں کہا گیا کہ عدالتی حکم نامہ موجودہ قوانین کی نفی کرتا ہے، جس میں کہیں نہیں لکھا کہ اثاثے یا بزنس ظاہر کیے جائیں۔

آصف علی زرداری نے اپیل میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

مزید پڑھیں: ’این آر او انتقامی سیاست کے خاتمے کے لیے بنایا تھا‘

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں آصف علی زرداری کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

عدالت نے 29 اگست کی سماعت میں 2007 سے 2018 تک آصف علی زرداری اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024