امریکا کا چین پرنئے ٹیرف کا اعلان، بیجنگ کی جوابی اقدام کی دھمکی
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2 سو ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کیے جانے پر امریکا کو تجارتی جنگ میں غیر یقینی اقدامات سے خبردار کیا ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے عائد کیے گئے حالیہ ٹیرف کا اطلاق آئندہ ہفتے سے ہوگا۔
چینی وزارت تجارت نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’ اپنے قانونی حقوق ،مفادات اور عالمی تجارتی طریقہ کار کی حفاظت کے پیشِ نظر چین کے پاس امریکا پر جوابی اقدام کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔‘
ان کے بیان میں چین کی جانب سے 60 ارب ڈالر کی امریکی درآمدات پر ٹیرف عائد کرنے کی گزشتہ دھمکی کا حوالہ نہیں دیا گیا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے جوابی اقدام کی تفصیلات سے متعلق صحیح وقت پر اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے لیے گئے یک طرفہ اقدامات ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔
مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر امریکی ٹیرف کا اعلان
2 سو ارب ڈالر کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا ٹرمپ کا اقدام اندازاً نصف چینی برآمدات پر اثر انداز ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ ہم کئی مہینوں سے چین کو غیر منصفانہ تجارتی طریقے تبدیل کرنے اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ شفاف اور باہمی تعاون کرنے کے لیے اصرار کرتے رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ چین کی تجارتی روش امریکا کی معیشیت کی طویل المدتی ترقی کے لیے ایک خطرہ بنتی جارہی ہے۔‘
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ چین اپنی تجارتی روش بدلنے کا خواہاں نہیں جس میں ٹیکنالوجی کی چوری اور منتقلی شامل ہیں۔
چین پر امریکی ٹیرف کے نئے مرحلے کا اطلاق 24 ستمبر سے ہوگا جس میں امریکا برآمد کی جانے والی 2 سو 50 ارب ڈالر کی چینی اشیا پر ڈیوٹی عائد ہوگی۔
رواں سال کے اختتام پر ان درآمدات کو 10 فیصد ٹیرف کا سامنا ہوگا جو بعد ازاں 25 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : چین کا جوابی اقدام: امریکی مصنوعات کی درآمد پر محصولات عائد
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ ’ اگر چین ہمارے کاشتکاروں اور دیگر صنعتوں کے خلاف جوابی اقدامات کرتا ہے تو ہم ٹیرف کے تیسرے مرحلے کا آغاز کرتے ہوے چین کی 2 سو 67 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کردیں گے۔‘
جس کا واضح مطلب ہے کہ امریکا میں چین سے درآمد کی جانے والی تمام اشیا پر ٹیکس عائد کردیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ میں چینی رہنماؤں سے ایک اور مرتبہ کہتا ہوں کہ وہ اپنے ملک میں جاری غیر منصفانہ تجارتی روش کے خاتمے کے لیے فوری کارروائی کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ مجھے امید ہے کہ چینی صدر کے ساتھ تجارتی مسائل کا حل نکل آئے ، میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں۔‘
امریکا کی جانب سے عائد کیے جانے حالیہ ٹیرف وسیع پیمانے پر مصنوعات کو اثر انداز کریں گے جس میں اربوں ڈالر کے چینی وائس ڈیٹا ریسیورز ، کمپیوٹر میموری موڈیولز، آٹومیٹک ڈیٹا پروسیسرز اور آفس میں استعمال ہونے والے آلات جیسے کاپیئرز اور بینک نوٹ ڈسپینسرز سمیت دیگر اشیا کی قمیتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
تاہم چین کے سینئر انتظامی عہدیداران کا کہنا تھا کہ جولائی میں ابتدائی طور پر اعلان کی گئی فہرست کو صارفین اور کاروباری افراد کی جانب سے 6 ہزار تبصرے موصول ہونے کے بعد کمی کرکے 3 سو کردیا گیا ہے۔
ان میں سے جن مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ان میں الیکڑانک مصنوعات جیسے اسمارٹ واچز اور بلوٹوتھ ڈیوائس، بچوں کی حفاظتی مصنوعات اور بائسیکل ہیلمٹس شامل ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ چین کو امریکی کاروبار کے لیے نقصان دہ سمجھے جانے والے چینی تجارتی طریقے تبدیل کرنے کے مواقع بار بار دیے گئے تھے لیکن چین اپنی ضد پر اڑا رہا۔
چین کے وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ نئے ٹیرف دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر یقینی صورتحال پیدا کردیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا کو ان تجارتی اقدامات کے منفی نتائج کا اندازہ ہوجائے گا اوروقت رہتے ان اقدامات کو تبدیل کرے گا۔
واضح رہے کہ رواں برس جون میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف متعارف کرایا تھا جس کی وجہ سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تنازع پیدا ہوگیا تھا۔