• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بلوچستان: ریاست مخالف 265 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے

شائع September 18, 2018
بلوچستان میں فراریوں کے ہتھیار ڈالنے کی تقریب کا انعقاد —فوٹو : ڈان نیوز
بلوچستان میں فراریوں کے ہتھیار ڈالنے کی تقریب کا انعقاد —فوٹو : ڈان نیوز

بلوچستان میں جاری قومی سیاسی مفاہمت کے پیشِ نظر بلوچستان میں پاکستان ریاست مخالف 2 سو 65 فراریوں نے حکومت کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کا تعلق بلوچستان میں موجود مختلف کالعدم تنظیموں سے ہے، وہ صوبے میں تخریب کاری کی مختلف وارداتوں سمیت سیکیورٹی فورسز اور بے گناہ افراد پر حملوں میں ملوث تھے۔

ان تمام فراریوں کا تعلق کوہلو، ڈیرہ بگٹی، خضدار، ہرنائی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے ہے۔

بلوچستان میں فراریوں کے ہتھیار ڈالنے کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال ، کمانڈر سدرن کمانڈ عاصم سلیم باجوہ اور دیگر سول و عسکری حکام شریک تھے۔

مزید پڑھیں : بلوچستان: ریاست مخالف 15 کمانڈروں سمیت 200 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ یہ خوشی کا موقع ہے کہ ان عسکریت پسندوں نے تشدد کا راستہ ترک کردیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت غلطیاں کی ہیں اور اب ماضی کی غلطیوں پر قابو پانے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مستقبل مختلف ہوگا۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ امن کے دھارے میں شامل ہونے والے فراریوں نے حکومتی نظام پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاستدانوں کے لیے مستقبل چیلنجنگ ہے کیونکہ لوگ اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اور مختلف فورمز پر اپنی پسماندگی اور محرومیت سے متعلق سوال اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کا کہ بلوچستان کا عام آدمی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کے مسائل حل کرکے انہیں بااختیار بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں : کوئٹہ: 17 کمانڈروں سمیت 300 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے

یادرہے کہ رواں سال جنوری میں پاکستان ریاست مخالف 15 کمانڈروں سمیت 2 سو سے زائد فراریوں نے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔

اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر میں بلوچستان ہی میں 17 کمانڈروں سمیت 3 سو مشتبہ فراریوں اور 7 نومبر 2017 کو ایک تقریب کے دوران 200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

خیال رہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے والوں کے ساتھ مفاہمتی عمل کا آغاز سابق وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ کے دور میں شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت اب تک کوئٹہ، خضدار، کوہلو اور بلوچستان کے دیگر حصوں سے سیکڑوں عسکریت پسند ہتھیار ڈال چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024