پناہ گزینوں کے بچوں کو پاکستانی شہریت کا حق ہے، وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں پناہ گزینوں کے پیدا ہونے والے بچوں کو پاکستانی شہریت کا حق ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 50 سال سے زائد عرصے سے بنگالی رہائش پذیر ہیں لیکن ان کو شہریت نہیں دی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو واپس جانا چاہیے لیکن پاکستان کے قانون کے مطابق جو بچے پاکستان میں پیدا ہوتے ہیں، ان کا حق ہے کہ انہیں پاکستانی شہریت دی جائے، یہ قانون صرف ہمارے یہاں نہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں ہے۔
وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہریت کے معاملے پر پناہ گزینوں کےلیے الگ قانون ہے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ 45 سے 50 سال سے بنگالی اس ملک خاص طور پر کراچی میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں، نہ انہیں شہریت دے رہے ہیں اور نہ انہیں صحیح نوکری دی جارہی ہے، لہٰذا میں انسانیت کے تحت کہہ رہا ہوں کہ انہیں شہریت دینی چاہیے اور اگر آج ان کا فیصلہ نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔
عمران خان نے سوال کیا کہ مہاجرین یا بنگالیوں کے جو بچے پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں ان کے لیے کیا کرنا ہے؟ بین الاقوامی قوانین ہیں کہ پناہ گزینوں کو زبردستی ملک بدر نہیں کرسکتے لیکن جو لوگ یہاں ہیں ان کے لیے کوئی نہ کوئی پالیسی بنانا پڑے گی کیونکہ وہ یہاں بغیر شہریت کے نہیں رہ سکتے۔
انہوں نےکہا کہ یورپ میں بھی تارکین وطن کے پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت ملتی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کا معاملہ ایک انسانیت کا مسئلہ ہے، لہٰذا اس معاملے پر کوئی فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ وہ لوگ ہیں، جن کے پاس شہریت نہیں اور وہ نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے جرائم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو شہریت دینے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ اس پر بحث کے لیے تجاویز مانگی ہیں، آپ سب اراکین تجاویز دیں، جس کے بعد ہم مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کراچی میں جرائم کی بڑی وجہ غیرمقامی لوگ ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ شہر قائد میں موجود بنگلہ دیشی اور افغان باشندوں کو کو شناختی کارڈ بنا کر دیا جائے گا۔
تاہم وزیر اعظم کے اس اعلان کے بعد عوام کا ملا جلا ردعمل دیکھنے میں سامنے آیا تھا جبکہ اپوزیشن کی کچھ جماعتوں کی جانب سے شہریت کے معاملے پر تنقید کی گئی تھی۔