• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

دھاندلی کی تحقیقات: 'خصوصی کمیٹی' کے قیام کی تحریک پیش

شائع September 18, 2018

اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک قومی اسمبلی میں پیش کردی۔

اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خصوصی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پیش کی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی تحقیقات کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کرے گی اور آئندہ دھاندلی کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔

شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'ایوان کی رائے سے قائم ہونے والی کمیٹی یقیناً بااختیار ہوگی۔'

انہوں نے کہا کہ 'تحریک انصاف نے شفاف الیکشن کے لیے طویل جدوجہد کی، ہم اصولی طور پر سب کچھ قوم کے سامنے رکھنے کو تیار ہیں اور کسی چیز کو پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے۔'

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی مشاورت سے کمیٹی کے چئیرمین کو نامزد کیا جائے گا، ارکان قومی اسمبلی کمیٹی میں شامل ہوں گے، سینیٹ ارکان کی نمائندگی کمیٹی میں نہیں ہوگی۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن شازیہ مری نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کو مساوی نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شفاف تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی حزب اختلاف کو دی جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن خرم دستگیر نے بھی تحقیقاتی کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی شفافیت پر سنگین تحفظات ہیں، اس لیے پارلیمانی کمیٹی میں برابر نمائندگی اور چیئرمین شپ اپوزیشن کے پاس ہونی چاہیے۔

حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی میں اپوزیشن کا یکساں نمائندگی کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایسی کمیٹیوں کی سربراہی حکومت کے پاس ہی ہوتی ہے، گزشتہ دور میں بھی ایک کمیٹی بنی تھی جس کی سربراہی اسحٰق ڈار نے کی تھی، جبکہ پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کی متناسب نمائندگی ہوگی۔

نئے ڈیمز کے تعمیر کی قرارداد منظور

قومی اسمبلی میں ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کے لیے قرارداد منظور کرلی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے متنازع ڈیمز کے خلاف احتجاج کیا

رکن قومی اسمبلی یوسف تالپور نے کہا کہ بھاشا ڈیم پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بھاشا ڈیم بنے جبکہ ہم نے کہا تھا کہ سی پیک سے بھاشا ڈیم کے لیے فنڈ رکھا جائے، لیکن یہ پیچھے سے کالا باغ ڈیم کی بات کرتے ہیں جسے تین اسمبلیاں مسترد کر چکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024