منشیات کی رقم انتخابات میں استعمال ہوئی، سینیٹرز کا الزام
اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ایم) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے الزام لگایا ہے کہ سیکیورٹی ادارے منشیات ڈیلرز کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہے اور منشیات سے حاصل ہونے والی رقم ’انتخابات میں استعمال‘ کی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
وزارت خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ بیرون ملک کی جیلوں میں تقریباً 11 ہزار پاکستانی منشیات اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘منی لانڈرز،منشیات اسمگلرز کے لیے دبئی ایک جنت’
بی این پی ایم کے رہنما ڈاکٹر جہانزیب جمال دین نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ میں متعدد گروپ ملوث ہیں، لیکن ان کا صفایا کرنے میں کسی کو دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سب کو منشیات اسمگلرز کے بارے میں علم ہیں اور وہ شخصیات مختلف تقریبات میں بھی حصہ لیتی ہیں، لیکن جمہوری اور مارشل لا حکومتیں بھی ان کو بے نقاب نہیں کر سکیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب ایران منشیات اسمگلرز کے خلاف ایکشن لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں‘۔
اس حوالے سے پی کے میپ کے سینیٹر محمد عثمان خان نے کہا کہ منشیات قومی ایئرلائن کے ذریعے اسمگل کی جاتی ہے، لیکن جب کوئی شخص گرفتار ہو تو کوئی اس کی ذمہ داری اٹھانے پر آمادہ نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں: منشیات کیس میں قومی ایئرلائن کا ایک اور فضائی میزبان گرفتار
انہوں نے بتایا کہ معصوم شہریوں کو فری عمرہ پیکج کے ذریعے ورغلا کر ان کے ہمراہ منشیات بھیجی جاتی ہے اور سعودی عرب میں پتہ چلتا ہے کہ تحائف میں منشیات تھی۔
سینیٹر نے دعویٰ کیا کہ ’منشیات ڈیلرز بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں براجمان ہیں، منشیات کی رقم انتخابات میں استعمال کی گئی اور اس حقیقت سے سب ہی واقف ہیں‘۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم نے بیرون ممالک کی جیلوں میں سزا کاٹنے والے 161 پاکستانیوں پر عائد جرمانے کی رقم ادائیگی کے لیے 4 لاکھ 80 ہزار ڈالر کی منظوری دی تھی، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کس جرم کی مد میں ادائیگیاں کی جائیں‘۔
علاوہ ازیں حکومتی ترجمان نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ وزارت خزانہ سے 4 لاکھ 80 ہزار ڈالر کی رقم کے اجرا کے لیے کردار ادا کرے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس غیر قانونی طریقے سے ترکی پہنچنے والوں کی تعداد 35 ہزار تھی اور رواں برس 23 ہزار رہی، تاہم انہیں وکلا تک رسائی دی جاری ہے تاکہ ان کی پاکستان واپسی ممکن ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پروازوں کے ذریعے منشیات اسمگل کرنے والا گروہ گرفتار
انہوں نے بتایا کہ متعدد پاکستانیوں نے آنے سے منع کردیا اور وہ سیاسی پناہ کے لیے کوشاں ہیں۔
لیبیا کے ساحل پر رواں برس 90 لوگ سمندر میں ڈوب گئے جس میں سے بعض پاکستانی تھے۔
حکام نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے ملوث افراد کی سزا 14 سال اور جرمانہ 20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔
یہ خبر 18 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔