• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سپریم کورٹ منی لانڈرنگ کیس، ایف آئی اے کی درخواست پر میڈیکل بورڈ تشکیل

شائع September 17, 2018

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سرجن جنرل آف پاکستان کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ملزمان عبدالغنی مجید اور انور مجید کے طبی معائنہ کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کراچی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں۔

دوران ِ سماعت سیمی جمالی کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نےریمارکس دیے کہ میں نے آپ کو اتنا کمزور نہیں سمجھا تھا جب بھی آپ عدالت آئیں میں نے آپ کو سپورٹ کیا میں نے اس دن آپ کی عزت رکھی اور ایم آر آئی مشین کے پاس نہیں گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ایف آئی اے کی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ نے کہا وہاں وہی شخص ہے اور میں نے مان لیا لیکن مجھے ابھی بھی شک ہے وہاں کوئی اور شخص تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس مشین کے اندر کون تھا ؟ آپ سے ایک مریض کی تشخیص نہیں ہو پا رہی؟ مجھے سندھ حکومت کے بارے میں ریمارکس دینے پر مجبور نہ کریں۔

اس موقع پر ملزمان کی وکیل عائشہ حامد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ معاملہ متعلقہ عدالت میں ہے اس لیے سپریم کورٹ کو اس معاملے میں نہیں آنا چاہیے۔

چیف جسٹس کے کہا کہ ملزم کی بواسیر کا علاج نہیں ہو پا رہا؟ کیا یہ سندھ حکومت کی ناکامی نہیں ہے بواسیر کا علاج کتنے دنوں میں ہوتا ہے؟ میں کوئی ہومیوپیتھک دوائی بھیج دیتا ہوں۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت آزادانہ معائنہ کرانے سے کیوں گھبرا رہی ہے؟ جس پر عائشہ حامد نے جواب دیا کہ سندھ کا معاملہ ہے تو پنجابی ڈاکٹرز کیوں چیک کریں۔

جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ اس معاملے میں صوبائیت کو نہ لائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم اب سندھ حکومت پر منحصر نہیں رہیں گے، ہم سرجن جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں اور ملزمان کو اسلام آباد لے آئیں گے جہاں سرجن جنرل انور مجید اور عبدالغنی مجید کا معائنہ کریں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے انورمجید، عبدالغنی مجید کے طبی معائنہ کیلئے سرجن جنرل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے کر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیوں کا انکشاف

خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزمان کی جانب سے صحت خرابی کے دعوؤں پر یف آئی اے نے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کہ خواجہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کی صحت کی تشخیص کے لیے اعلیٰ ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جو معائنے کے بعد ان کے دعوؤں کی حقیقت بتاسکیں۔

خیال رہے کہ 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا اور وہ اب بھی زیرِ حراست ہیں لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور مفرور قرار

جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے نام سامنے آنے پر انہیں بھی عدالت طلب کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے تردید کی کہ وہ اس کیس میں ملوث نہیں ہیں۔

بعد ازاں 6 ستمبر کو سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات اور اس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے ملوث ہونے کے الزام کی انکوائری کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احسان قریشی کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری، فریال تالپور کا ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ

جے آئی ٹی کے دیگر اراکین میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر شاہد پرویز، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے محمد افضل، نیب اسلام آباد کے ڈائریکٹر نعمان اسلم، اسٹیٹ بینک کے ماجد حسین اور ٹیکس کمیشن کے عمران لطیف منہاس شامل ہیں۔

یاد رہے کہ 12 ستمبر کو ایک رپورٹ کے ذریعے جے آئی ٹی نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں اپنا سیکریٹریٹ قائم کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024