• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

عملے کی کمی، ایف بی آر کا آڈٹ سیکشن مفلوج

شائع September 17, 2018

اسلام آباد: ٹیکس وصولی کی سست روی کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا آڈٹ ڈپارٹمنٹ بھی مسائل کا شکار ہے جسے بڑی تعداد میں باصلاحت اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں اسٹاف کی کمی کی وجہ سے درآمد شدہ اشیا کے الیکٹرنک آڈٹ اور گرین چینل کے غلط استعمال کے باعث آمدن میں بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے۔

ایف بی آر کے عہدیدار نے مختلف آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے لکھے گئے احتجاجی مراسلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کی صلاحیت میں بھی کمی آرہی ہے جبکہ اسے ڈیوٹی اور ٹیکس کی چوری کے خلاف مضبوط مزاحمت کے طور پر کام کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: قانونی سقم کے باعث ایف بی آر منی لانڈرنگ اختیارات سے محروم

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی ٹیکس چوری پیسہ بنانے کا طریقہ کار ہے، جس نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ کسٹم آڈٹ کے 9 ڈائریکٹوریٹ ہیں، جو پوسٹ کلیئرنس آڈٹ، داخلی آڈٹ اور انٹیلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ جنرلز کے ماتحت ہیں۔

ڈاریکٹوریٹ جنرلز کے یہ تینوں ونگ اپنے مختلف کردار کی مدد سے ایک دوسرے کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر پاکستانیوں کے بیرونِ ملک اکاؤنٹس تک رسائی کیلئے تیار

ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس براہِ راست چیئرمین ایف بی آر کو جواب دہ ہوتا ہے، تاہم دیگر 2 ڈائریکٹوریٹ جنرل کو بیوروکریسی کے ذریعے اپنے فرائض کی انجام دہی کرنی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ جب نئے چیئرمین ایف بی آر نے حال ہی میں سینئر کسٹمز اور داخلی ریونیو سروس افسران سے ریونیو وصولی کی کارکردگی برائے قابل ادائیگی واپسی، کارکردگی کی تشخیص کا نظام اور میرٹ پالیسی کے بارے میں سوال کیا تو آڈٹ معاملات میں خلافِ توقع کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

آڈٹ فنکشن کے دباؤ کے نتائج ہر جگہ نظر آرہے ہیں، نادہندہ درآمد کنندگان اور کلیئرنگ ایجنٹس خود ہی درآمدات، ان کی ڈیوٹی کی ادائیگی اور ٹیکس کی تشخیص کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024