• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی خاموشی افسوس ناک'

شائع September 15, 2018

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیری مزاری نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی خاموشی پر افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر تشدد نئی بات نہیں، بھارتی فوج ہر روز کشمیریوں پر تشدد کرتی ہے لیکن بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی خاموشی پر افسوس ہے۔

شیری مزاری کا کہنا تھا کہ حکومت بھارتی مظالم کا معاملہ اقوام متحدہ اور جنیوا میں اٹھائے گی۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی کشمیری نوجوانوں کی لاشوں کی بے حرمتی

انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی مظالم کے خاتمے کے لیے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ شیریں مزاری کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کی نئی لہر میں مزید 6 کشمیری نوجوانوں کو فائرنگ کرکے شہید کیا۔

علاوہ ازیں 15 ستمبر 2018 کو ہی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے انسانیت سوز مظالم کے بعد لاش کی بے حرمتی کا دلخراش واقعہ سامنے آیا تھا جس پر خود بھارت میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل کشمیر کے اضلاع سوپور، کپواڑہ اور ریاسی میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 8 نوجوان جاں بحق ہوئے تھے۔

1989 سے متعدد مسلح گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘بھارت میں ہندو انتہا پسندی سے سیکولرزم کو شدید خطرہ لاحق‘

اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن گزشتہ سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کے نتیجے میں 350 اموات ہوئیں اور وادی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

وزیر خارجہ کے دورہ قابل پر رد عمل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سرکاری طیارے پر دورہ کابل کے حوالے ہونے والی تنقید پر رد عمل دیتے ہوئے شیری مزاری کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی سرکاری دورے پر افغانستان گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے کوئی کمرشل فلائیٹ نہ ہونے کے باعث سرکاری طیارہ استعمال کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایک شخص لیے پوری کمرشل فلائیٹ لے جانا زیادہ مہنگا پڑتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024