جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی شوگر ملیں ختم کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی جنوبی پنجاب میں منتقل کی گئی چوہدری، اتفاق اور حسیب وقاص شوگر ملیں 2 ماہ میں ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ غیر قانونی طور پر جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی منتقل کی گئیں ملیں واپس وسطی پنجاب میں منتقل کی جائیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نےلاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف شریف خاندان کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے شریف خاندان کی جنوبی پنجاب میں منتقل کی گئی شوگر ملیں دو ماہ میں ختم کرنے کا حکم دیا۔
عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ ان ملوں کو اپنی اصل جگہ پر منتقل کیا جائے، ملوں کی عمارتوں کو مسمار نہ کیا جائے انہیں کسی دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، منتقل کی گئیں ملیں غیر قانونی ہیں، پابندی کے باوجود ملیں منتقل کی گئیں۔
واضح رہے کہ شریف خاندان نے اتفاق، چوہدری اور حسیب وقاص شوگر ملوں کو وسطی پنجاب سے غیر قانونی طور پر جنوبی پنجاب میں منتقل کیا تھا، لاہورہائیکورٹ نے جنوبی پنجاب کی کپاس کی فصل کو بچانے کے لئے شوگر ملز پر پابندی عائد کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف شریف خاندان کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی ملوں کو 2 ماہ میں بند کرنے کے ساتھ تمام مشنری بھی واپس کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: شریف خاندان شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ان شوگرملز کی عمارتوں کو نہ گرایا جائے کیونکہ انہیں کسی اور مقصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ منتقل کی گئی ملز غیر قانونی ہیں، کیونکہ انہیں پابندی کے باوجود منتقل کیا گیا، لہٰذا شریف خاندان کی منتقل کی گئیں ان ملز کو واپس وسطی پنجاب میں منتقل کیا جائے۔
خیال رہے کہ شریف خاندان نے اتفاق، چوہدری اور حسیب وقاص شوگر ملز کو وسطی پنجاب سے غیر قانونی طور پر جنوبی پنجاب میں منتقل کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 3 شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی غیر قانونی قرار
لاہور ہائی کورٹ نے جنوبی پنجاب میں کپاس کی فصل کو بچانے کے لیے شوگر ملز پر پابندی عائد کردی تھی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے عبداللہ شوگر مل کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
وکیل عبداللہ شوگر مل نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ یہ مل نئی نہیں ہے، یہ پرانی ملز ہے جو یہاں کبھی منتقل نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے بھی اس کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد عدالت نے اس مل کی منتقلی کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔