عالمی سطح پر خوراک کی قلت اور غذائیت کی کمی میں مسلسل اضافہ
نیو یارک: اقوامِ متحدہ کی دنیا بھر میں تحفظ خوراک اورغذائیت کی رپورٹ برائے سال 2018 کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں خوراک سے محروم افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو سال 2017 میں 8 کروڑ 20 لاکھ تھی۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا کہ مخلتلف قسم کی غذائیتوں کی کمی، بچپن کی متحرک زندگی کے بعد نوجوانوں میں موٹاپے کے حوالے سے قابلِ ذکر اقدامات نہیں کیے گئے جس سے لاکھوں لوگوں کی صحت کو خطرات کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار کے مطابق عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر 2030 تک اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو پانا ہے تو فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق جنوبی امریکا اور افریقہ کے زیادہ تر ممالک میں خوراک کی صورتحال بگڑ رہی ہے جبکہ ایشیا میں غذائیت کی کمی میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بارشوں کا نظام اور زراعت متاثر ہوئے ہیں جبکہ ان انتہائی شدید تبدیلیوں کے باعث خشک سالی اور سیلاب، خوراک کی کمی میں سب سے بڑی وجہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘خوراک فراہمی کا نظام عالمی سطح پر بہتر بنانے کی ضرورت‘
اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ اگر 2030 تک دنیا کو بھوک اور غذائیت کی کمی سے پاک کرنا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم موسمیاتی تغیرات اور تبدیلیوں کے جواب میں خوراک کی نظام کی بہتری اور لوگوں میں اس کے حصول کی صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کو تیز کریں.
رپورٹ میں شامل تجزیے کے مطابق مختلف ممالک میں شدید موسمیاتی تغیرات کے باعث غذائیت کی کمی کے شکار افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
غذائیت میں کمی، ماحولیاتی تبدیلی اور ذرعی نظام پر انحصارکرنے والی آبادی کی تعداد میں اضافے کے باعث مزید شدت اختیار کرچکی ہے جبکہ زرعی نظام بارشوں اور درجہ حرارت میں تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور غذائی قلت
واضح رہے کہ کھیتی باڑی والے علاقوں میں سال 2011 سے 2016 کے درمیان درجہ حرارت کے تغیر میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ گزشتہ 5 سالوں میں شدید گرمی کے ادوار بھی آتے رہے۔
دوسری جانب بارشوں کے نظام میں بھی تبدیلی وقوع پذیر ہورہی ہے جیسا کہ موسمِ برسات کا تاخیر یا قبل از وقت شروع ہونا اور اس دوران بارش کی غیر مساوی تقسیم شامل ہے۔
چناچہ ذرعی پیداوار کو پہنچنے والے نقصان کے سبب خوارک کی دستیابی متاثر ہورہی ہے جبکہ غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور آمدنی میں کمی سے بھی لوگوں کی خوراک تک رسائی میں کمی آئی ہے۔