• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

آرمی چیف نے 13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

شائع September 10, 2018

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 13 خطرناک دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ دہشت گرد مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں، تعلیمی اداروں اور معصوم شہریوں پر حملوں سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث تھے۔

مجموعی طور پر دہشت گرد 202 افراد کے قتل عام میں ملوث تھے جن میں 51 سیکیورٹی اہلکار اور 151 عام شہری شامل تھے، جبکہ دہشت گرد حملوں میں 249 افراد زخمی بھی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کا خصوصی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا گیا، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ آرمی چیف نے فوجی عدالتوں سے مختلف عرصے کی قید کی سزا پانے والے مجرمان کی سزاؤں کی بھی توثیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں منیر رحمٰن، محمد بشیر، حافظ عبداللہ، بخت اللہ خان، شاہ خان، محمد سہیل خان، داؤد شاہ، محمد منیر، حبیب اللہ، محمد آصف، گل شاہ، جلال حسین اور علی شیر شامل ہیں۔

تمام مجرمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

واضح رہے کہ 16 اگست کو بھی فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 15 خطرناک دہشت گردوں کی سزاؤں کی توثیق کی تھی۔

دہشت گردوں پر مجموعی طور پر 4 شہریوں اور 41 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل اور 103 کو زخمی کرنے کا الزام تھا، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ و بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا تھا۔

قبل ازیں 13 جولائی کو بھی جنرل قمر جاوید باجوہ نے معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

مزید پڑھیں: آئینی ترمیم پر دستخط ، فوجی عدالتیں مزید 2 سال کیلئے قائم

یاد رہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔

فوجی عدالتوں کو دیئے گئے یہ خصوصی اختیارات گزشتہ برس جنوری میں ختم ہوگئے تھے تاہم اسی سال مارچ کے مہینے میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔

بعد ازاں سابق صدر مملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے تھے جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024