شمالی کوریا: یومِ آزادی کی تقریب میں بیلسٹک میزائلوں کی نمائش سے گریز
شمالی کوریا میں 9 ستمبر کو 70 ویں یوم آزادی روایتی جوش و خروش سے منایا گیا تاہم سرکاری تقریب میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی نمائش سے گریز کیا گیا۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ہزاروں دستوں کی جانب سے شان دار پریڈ کا مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر اسلحہ اور ٹینک بھی نمائش کے لیے پیش کیے گئے تھے لیکن ان میں بیلسٹک میزائل شامل نہیں تھے۔
جنگ عظیم دوم کے اختتام پر امریکا اور روس نے جزیرہ نما کوریا کو آپس میں تقسیم کردیا تھا جس کے 3 برس بعد شمالی کوریا نے آزادی حاصل کی تھی۔
شمالی کوریا (ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا) کا قیام 9 ستمبر 1948 کو عمل میں آیا تھا۔
یوم آزادی کی تقریب میں پریڈ کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے ہوا جس کے بعد کم ال سنگ اسکوائر میں تقریب ہوئی جہاں انفنٹری یونٹ کے درجنوں دستوں ںے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے موجودہ سربراہ کم جونگ اُن کو سلامی دی۔
مزید پڑھیں : شمالی کوریا نے جوہری تجربات کی سائٹ بند کرنے کا عندیہ دے دیا
قیام کی 70 ویں تقریب میں پریڈ کے بعد اسلحہ، ٹینک، بکتربند گاڑیاں اور کئی راکٹ لانچرز نمائش کے لیے پیش کیے گئے۔
آزادی کی تقریب میں میزائل بھی نمائش کے لیے پیش کیے گئے لیکن اس مرتبہ شارٹ رینج میزائل تھے جن میں کم سونگ تھری اینٹی شپ کروز میزائل اور دیگر شامل تھے۔
شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ برس 'ہواسونگ – 14' اور 'ہوا سونگ – 15' نامی بین البراعظمی میزائلوں کی آزمائش کی گئی تھی لیکن اس سال انہیں نمائش کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ ان بیلسٹک میزائلوں کے حوالے سے شمالی کوریا نے دعویٰ کیا تھا ان کا ہدف امریکا تک ہے۔
بیلسٹک میزائل کی نمائش سے گریز کیے جانے پر کوریا رسک گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شمالی کوریا اپنی عسکری فطرت کو کم کرنے کی کوشش کررہا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ لانگ رینج میزائلوں کی نمائش خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کے خلاف ہوسکتی تھی‘، تاہم شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ترک کرنے کا کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا۔
تقریب کے صدر کم یانگ نم نے اپنے خطاب میں شمالی کوریا اور اس کی فوج کو دنیا کی مضبوط ترین فوج قرار دیا لیکن جوہری ہتھیاروں سے متعلق کچھ نہیں کہا۔
خیال رہے کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ ترین 7 رکنی کمیٹی شمالی کوریا کے جشن آزادی کی تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر پیانگ یانگ پہنچی تھی۔
کمیٹی کے سربراہ لی ژان شو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ہمراہ بیٹھے تھے، دونوں کے درمیان وقفے وقفے سے گفتگو کا تبادلہ بھی جاری تھا۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے تقریب کے اختتام پر چین کے ساتھ اپنی دوستی کا اظہار کیا اور چینی نمائندے کا ہاتھ تھام کر یکجہتی کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں کم جونگ ان نے اعلان کیا تھا کہ وہ کامیابی سے اپنے جوہری ہتھیار مکمل کرچکے ہیں اور ان کی تمام ترتوجہ سماجی و اقتصادی تعمیر پر مر کوز ہوگی’۔
یہ بھی پڑھیں : امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کی تاریخی ملاقات
شمالی کوریا کی حکومت نے یوم آزادی کی تقریب میں کئی ملکوں کے سربراہان اور غیر ملکی شخصیات کو شرکت کی دعوت دی تھی لیکن صرف موریطانیہ کے صدر محمد اولد عبدالعزیز ہی تقریب میں موجود تھے۔
خیال رہے کہ رواں برس 12جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان سنگاپور میں تاریخی ملاقات ہوئی تھی۔
دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات میں شمالی کوریا کی جانب سے رواں سال 27 اپریل کو جنوبی کوریا میں ہونے والے مذاکرات میں طے پانےوالے سمجھوتے پر عمل درآمد کا اعادہ کیا گیا تھا جس میں شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔