• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اقتصادی مشاورتی کونسل کے ایک اور رکن ڈاکٹر عمران رسول مستعفی

شائع September 8, 2018

وزیرِاعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے ایک اور رکن ڈاکٹر عمران رسول نے کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

واضح رہے کہ یہ استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب حکومت نے ماہر معاشیات عاطف میاں کو کونسل کی رکنیت سے علیحدہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ماہرِ معاشیات ڈاکٹر عمران رسول کا کہنا تھا کہ ’میں بہت دکھ کے ساتھ اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے مستعفی ہوچکا ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ جن حالات میں عاطف میاں کو کونسل کی رکنیت سے مستعفی ہونے کی ہدایت کی گئی تھی وہ ان سے مکمل اختلاف رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ

ڈاکٹر عمران رسول کا کہنا تھا کہ مذہبی تعلق کی بنیاد پر فیصلے ان کے اصولوں کے خلاف ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے سلسلہ وار پیغامات میں انہوں نے اقتصادی مشاورتی کونسل میں عاطف میاں کی تقرری کی حمایت میں بات کی اور کہا کہ اگر پاکستان کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں کسی کی ضرورت ہے تو وہ عاطف میاں ہیں۔

ڈاکٹر عمران رسول برطانوی دارالحکومت لندن کے یونیورسٹی کالج میں معاشیات کے پروفیسر ہیں۔

عاصم اعجاز خواجہ نے بھی اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا

ایک اور ماہرِ معاشیات عاصم اعجاز خواجہ نے وزیرِاعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں عاصم اعجاز خواجہ کا کہنا تھا کہ کونسل کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ تھا، تاہم وہ یہ موقع دینے کے لیے حکومت کے شکرگزار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عاطف میاں کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی میں نامزدگی ختم

انہوں نے کہا کہ میں بطور مسلمان عقیدے کی بنیاد پر تنقید کا جواز پیش نہیں کرسکتا۔

عاصم اعجاز خواجہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ انہیں معاف فرمائے، اور مزید کہا کہ وہ ہمیشہ (پاکستان کی) مدد کے لیے تیار ہیں۔

عاصم اعجاز خواجہ ماہرِ معاشیات ہیں اور اس وقت ہارورڈ کینیڈی اسکول پبلک پالیسی کے پروفیسر ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی 18 رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دی گئی تھی، جس میں کونسل میں 7 سرکاری اور 11 نجی اراکین کو شامل کیا گیا تھا، اسی کونسل میں عاطف میاں بھی شامل تھے۔

عاطف میاں کے عقیدے کی وجہ سے انہیں اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک مہم بھی چلائی جارہی تھی۔

بعدِ ازاں 7 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ماہر اقتصادیات عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کی رکنیت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: انتہاپسندوں کے آگے نہیں جھکیں گے،وفاقی وزیر اطلاعات

اسی روز میاں عاطف کی جانب سے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومتِ پاکستان کے استحکام کے لیے کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ سینیٹ میں عاطف میاں کی مالیاتی مشاورتی کونسل میں تعیناتی کے خلاف ایک توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کروایا گیا تھا۔

اس نوٹس میں پاکستان مسلم لیگ(ن)، متحدہ مجلس عمل اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین کے دستخط موجود تھے، تاہم پاکستانی پیپلزپارٹی کے کسی رکن نے دستخط نہیں کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024