کرپشن ریفرنس: یوسف رضا گیلانی و دیگر 26 ستمبر کو عدالت طلب
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس پر ابتدائی سماعت کے بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت 7 افراد کو 26 ستمبر کو طلب کرلیا۔
نیب کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے سے متعلق دائر ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
احتساب عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج محمد بشیر نے ریفرنس سماعت کے لیے عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک کو بھجوایا، جس پر ابتدائی سماعت کے بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت 7 نامزد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
مزید پڑھیں: نیب نے یوسف رضا گیلانی و دیگر کے خلاف کرپشن کا ریفرنس دائر کردیا
ریفرنس میں یوسف رضا گیلانی کے علاوہ شامل دیگر افراد میں سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد سلیم، سابق سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی فاروق اعوان، سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) ریاض اشعر صدیقی، سابق کمپنی سیکرٹری یو ایس ایف سید حسن شکوہ، چیف ایگزیکٹو آفیسر میڈاس انعام اکبر اور سابق پرسنل اسسٹنٹ برائے پبلک ریلیشنز آفیسر آئی ٹی محمد حنیف شامل ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس پر سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی۔
نیب ریفرنس
خیال رہے کہ 06 ستمبر 2018 کو نیب راولپنڈی نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی و دیگر کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کرتے ہوئےمیڈاس پرائیوٹ لمیٹڈ کے ذریعے غیر قانونی اشتہاری مہم چلانے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر کرپشن کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
واضح رہے کہ میڈاس پرائیوٹ لمیٹڈ لاہور میں مقیم ایک اشتہاری ایجنسی ہے جس کے پاس تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی تشہیر کا کنٹریکٹ ہے۔
ریفرنس میں بتایا گیا کہ یونیورسل سروس فنڈ کے 26ویں اجلاس میں 28 دسمبر 2011 کو ملزم سید یوسف رضا گیلانی نے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین یونیورسل سروس فنڈ بورڈ کی حیثیت سے یو ایس ایف کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کیلئے میڈیا مہم چلانے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ سابق سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے خلاف میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے غیر قانونی اشتہاری مہم کے ذریعے قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹڈاپ اسکینڈل: یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر میڈاس نے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کی ہدایات کو نظر انداز کیا اور یونیورسل سروس فنڈ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے تحریری ریلیز آرڈر حاصل کیے بغیر الیکٹرانک میڈیا مہم چلائی اور ادائیگی کیلئے بل پیش کئے۔
عدالت میں دائر ریفرنس کے مطابق میڈیا مہم کا ٹھیکہ دینے کیلئے کوئی باضابطہ بولی نہیں ہوئی جو کہ مکمل طور پر پیپرا رولز اور وزارت انفارمیشن براڈ کاسٹنگ اور پی آئی ڈی کی پالیسی کے خلاف تھا۔