• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امریکا اور بھارت مذاکرات، اہم دفاعی معاہدے پر دستخط

شائع September 6, 2018
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ہاتھ ملا رہی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ہاتھ ملا رہی ہیں— فوٹو: اے ایف پی

بھارت اور امریکا کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دونوں اتحادیوں نے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے اہم دفاعی اور کمیونیکشن معاہدے پر دستخط کردیے۔

بھارت اور امریکا کے درمیان یہ مذاکرات ایک عرصے سے تعطل کا شکار تھے اور ان کو رواں سال مارچ میں منعقد ہونا تھا لیکن انہیں 2 مرتبہ کوئی وجہ بتائے بغیر ہی ملتوی کردیا گیا تھا۔

امریکا اور بھارت کے درمیان وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کی سطح کے ان مذاکرات میں دونوں ملکوں کے 2، 2 نمائندوں نے شرکت کی تھی، جس کی وجہ سے اسے 2+2 کا نام دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پومپیو کا پاکستان پر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر زور

مذاکرات کے اس پہلے دور میں امریکا کی نمائندگی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور سیکریٹری آف ڈیفنس جیمز میٹس نے کی جبکہ بھارت کی جانب سے وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر دفاع نرملا سیتھارمن نے مذاکرات میں شرکت کی۔

تاہم اس مشترکہ ملاقات سے قبل دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک علیحدہ ملاقات بھی کی، جس میں امریکا اور بھارت کے درمیان حالیہ عرصے میں ہونے والی کشیدگی پر گفتگو اور دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں ممالک کے تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے کشیدگی پائی جاتی تھی جبکہ ایران اور روس کے خلاف امریکا کی پابندیوں کے باوجود بھارت کے ان دونوں ممالک سے تعلقات سے معاملات مزید پیچیدہ ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ امریکا نے ایران سے تیل خریدنے پر پابندیاں عائد کی ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت نے ایران سے تیل خریدنے کا سلسلہ ترک نہیں کیا جبکہ بھارت نے پابندیوں کے باوجود اپنے پرانے اتحادی روس سے طیارہ شکن میزائل کے لیے معاہدہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کی جانب سے وہ پیش رفت نظر نہیں آئی جس کی توقع تھی‘

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقدہ ان مذاکرات کے درمیان دونوں ممالک نے سفارتی سطح پر درپیش مسائل کو حل کرتے ہوئے تعلقات کو مضبوط تر بنانے پر اتفاق کیا۔

مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بات چیت کے ابتدائی مرحلے کے ایجنڈے پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ نرملا سیتھارمن نے کہا کہ دفاعی معاہدوں سے بھارت کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ معاہدے کے تحت امریکا، اہم دفاعی ٹیکنالوجیز کے حصول میں بھارت کی مدد کرے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک کا قیام بھی عمل لایا جائے گا تاکہ دفاعی تعاون کو بہتر بنایا جائے۔

سشما سوراج نے کہا کہ یہ مذاکرات دونوں ممالک کی قیادت کی خواہشات کی عکاسی کرتے ہیں تاکہ سیکیورٹی مسائل اور دفاعی معاملات کو مزید بہتر کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ مذاکرات میں علاقائی صورتحال، سرحد پار دہشت گردی اور ویزا مسائل پر بھی بات کی گئی۔

دونوں ممالک نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین دوسرے ممالک پر دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کی جائے۔

سوراج نے دوطرفہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی تجارت اور سرمایہ کاری کو اہم عنصر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترقی سے نئے مواقع کو عروج ملا اور مزید بہتر معاشی تعلقات کی راہ ہموار ہوئی۔

پومپیو نے ان دفاعی معاہدوں کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا، بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور انڈیا کے عروج کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات کے حوالے سے سوال پر امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ روس اور ایران سے تجارت کے حوالے سے بھارت کو رعایت دینے کے بارے میں ابھی بات چیت جاری ہے اور ہمارا مقصد ہرگز بھارت جیسے اہم اسٹریٹجک پارٹنر پر پابندیاں لگانا نہیں۔

مزید پڑھیں: مائیک پومپیو کا دورہ پاکستان، ڈو مور یا کچھ اور؟

انہوں نے کہا کہ آج امریکا کی 10 سال سے جاری لابنگ کے نتیجے میں این ایس جی نیوکلیئر کامرس میں بھارت کو رعایت دینے پر آمادہ ہوا ہے اور ہم نے مختلف شعبوں میں اپنے سیکیورٹی تعاون کو بہتر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

جیمز میٹس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج خطے اور دنیا میں امریکا اور بھارت کی شراکت اہم ترین ہو چکی ہے اور دونوں ممالک نے ایک خوشحال اور محفوظ انڈو پیسیفک ریجن کی بنیاد ڈالنے کا عزم ظاہر کیا، جس کے تحت تمام قوموں کی خود مختاری کا احترام کیا جائے اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024