تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق مشاورت کر رہا ہوں، فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس سے متعلق وہ اپنے قریبی دوستوں سے مشورہ کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک بار پھر اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ 'پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ عارف علوی کے صدر منتخب ہونے کے بعد این اے 247 کی خالی ہونے والی نشست سے میں ضمنی انتخابات میں حصہ لوں۔'
واضح رہے کہ فاروق ستار کی جانب سے گزشتہ روز بھی یہ دعویٰ سامنے آیا تھا جس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنم علیم عادل شیخ نے ان کے اس بیان پر حیرت کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے فاروق ستار کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پارٹی کسی پُرانے اور دیرینہ کارکن کو حلقے سے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ٹکٹ دے گی۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'پارٹی میں شامل ہونے والے کسی نئے رکن کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔'
مزید پڑھیں: ’علی رضا عابدی نے دلبرداشتہ ہوکر استعفیٰ دیا‘
میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے مزید کہا کہ 'پی ٹی آئی کے چند ارکان نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس سے متعلق میں قریبی دوستوں سے مشاورت کر رہا ہوں۔'
انتخابی اخراجات سے متعلق درخواست
ایم کیو ایم رہنما نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں بے لگام انتخابی اخراجات سے متعلق درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن سے انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں کے اخراجات کی اسکروٹنی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست کے حوالے سے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے رکن کے اخراجات 40 لاکھ رکھے گئے ہیں، لیکن سیاسی جماعتیں لاکھوں اور کروڑوں روپے خرچ کر دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتیجتاً امیدواروں کو عام انتخابات میں یکساں مواقع نہیں مل پاتے، جبکہ انتخابی مہم ٹی وی پر اشتہارات دے کر چلائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت نے فاروق ستار کو 20ہزار ووٹ سے شکست دے دی
فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ 'الیکشن کے دوران ایک ارب تحریک انصاف اور دو، دو ارب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) خرچ کرتی ہے، جبکہ انتخابی مہم کے لیے بیرون ممالک کی فرمز کی خدمات لی جاتی ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'اخراجات کو پارٹی اثاثہ جات میں ظاہر کیا جانا چاہیے، تاکہ عام شہری کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کے مواقع مل سکیں۔'
الیکشن کمیشن نے ابتدائی سماعت کے بعد سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی۔