حکومت این ایف سی ایوارڈ کی از سر نو تشکیل کیلئے فعال
اسلام آباد: وفاق نے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے تحت قابل تقسیم محاصل کے لیے صوبوں سے اپنے نامزد اراکین کی تازہ فہرست طلب کرلی۔
وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو لکھے گئے مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ وہ ’این ایف سی کی تشکیل نو کے لیے کمیشن میں پہلے سے موجودہ اراکین کی تصدیق کریں یا پھر نئے لوگوں کو نامزد کریں۔'
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ’25 جولائی کے انتخابات کے بعد وفاق اور صوبوں میں نئی حکومت موجود ہے، اس لیے تمام صوبے این ایف سی ایوارڈ کے لیے اپنے نمائندہ نامزد کریں‘۔
یہ بھی پڑھیں: این ایف سی ایوارڈ میں ایک سال کی توسیع متوقع
واضح رہے کہ اس مرتبہ 9ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو محاصل تقسیم ہوں گے۔
آئین کے آرٹیکل 160 (ون) کے مطابق ہر 5 سال بعد این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزراء قانونی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ ضروری ہے کہ ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن بھی شامل ہو۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ وفاق اور صوبوں میں نئی حکومتیں این ایف سی کے لیے نئے رکن نامزد کریں گی۔
مزید پڑھیں: ’حکومت این ایف سی ایوارڈ دینے کی پابند نہیں‘
علاوہ ازیں سندھ حکومت کی جانب سے بھی این ایف سی کے لیے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم ایچ مانڈی والا کا نام نامزد کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح این ایف سی ایوارڈ کے لیے خیبرپختونخوا اور پنجاب سے حکمراں جماعت اپنے نمائندے نامزد کرے گی، دونوں صوبوں سے موجودہ اراکین پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کے نامزدہ کردہ تھے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ نئے این ایف سی میں سندھ کے علاوہ تمام صوبوں سے نئے چہرے سامنے آئیں گے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے فروری 2016 میں 9واں این ایف سی تشکیل دیا تھا جس میں پنجاب سے نوید احسن کو نجی رکن بنایا گیا تھا، کمیشن کے 5 برس میں چند ہی اجلاس منعقد ہوئے حالانکہ سال میں 10 اجلاس لازمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم نے این ایف سی ایوارڈ کا آئینی ترمیمی بل پیش کردیا
گزشتہ این ایف سی ایوارڈ 30 جون 2015 کو زائد المعیاد ہو گیا تھا جسے سالانہ بنیاد پر توسیع دی گئی اور 7ویں اسی این ایف سی ایوارڈ کے تحت ہی صوبوں کو محاصل کی تقسیم ہورہی ہے جس میں پنجاب کو 51.74 فیصد، سندھ کو 24.55 فیصد، خیبر پختونخوا کو 14.62 فیصد اور بلوچستان کو 9.09 فیصد ملتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں فاٹا کی اصلاحات کے لیے قائم قومی علمدرآمد کمیٹی (این آئی سی) نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو این ایف سی ایوارڈ میں آئندہ 10 برس کے لیے فاٹا کا شیئر مختص کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ خبر 6 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔