• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کراچی: کانگو وائرس کے مزید 2 کیسز رپورٹ، ایک ہلاک

شائع September 2, 2018

کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 2 مزید افراد میں کانگو وائرس کی تصدیق جبکہ ایک شخص کے ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کے مطابق جناح ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں 13 سے زائد مریضوں میں کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جن میں سے 2 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے اورنگی ٹاؤن کا رہائشی احمد منہاج کانگو وائرس کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد جاں بحق ہوگیا تھا۔

محکمہ صحت کے مطابق جناح ہسپتال کراچی میں مزید ایک خاتون میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور متاثرہ خاتون 22 سالہ امینہ ناظم آباد کی رہائشی ہیں جو جناح ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق مریضہ کا آبائی تعلق کشمیر سے ہے اور وہ 23 اگست کو کراچی کے علاقے ناظم آباد میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے آئیں تھیں۔

جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمیں جمالی کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں عید کے بعد کانگو وائرس کے 4 تصدیق شدہ مریض لائے گئے جبکہ ایک مشتبہ کیس بھی زیر علاج ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض دم توڑ گیا

ادھر محکمہ صحت سندھ کے ترجمان ڈاکٹر ظفر مہدی کا کہنا تھا کہ شہر کے دیگر ہسپتالوں میں کانگو وائرس سے متاثرہ 3 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے۔

گزشتہ روز اورنگی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے کانگو سے متاثرہ 34 سالہ فرد کی ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی تھی، یاد رہے کہ کراچی میں اب تک کانگو وائرس سے متاثرہ 6 افراد کی اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مہدی کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کانگو وائرس سے متاثرہ 3 مریضوں کو کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں لایا گیا تھا جن کی موت ہوچکی ہے۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

کانگو وائرس کا سائنسی نام ’کریمین ہیمریجک کانگو فیور‘ ہے جس کی 4 اقسام ہیں، اس بیماری میں جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے اور خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ کانگو وائرس کا ٹکس مختلف جانوروں کی جلد پر پایا جاتا ہے اور یہ کیڑا ہی اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا جانور ذبح کرتے ہوئے بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پر کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔

یوں کانگو وائرس جانور سے انسانوں اور ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے چھوت کا مرض بھی خیال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کانگو وائرس کے علامات اور بچاؤ کی تدابیر

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اور آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلس کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

متاثرہ مریض کے جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے اور کچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں، یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔

کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں اور مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024