میں نے ہسپتال نہیں، سب جیل پر چھاپہ مارا تھا، چیف جسٹس
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے نجی ہسپتال میں ان کے چھاپے پر سیاسی جماعتوں کی تنقید پر کہا ہے کہ میں نے ہسپتال نہیں بلکہ سب جیل پر چھاپہ مارا تھا۔
انہوں نے یہ رد عمل صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے سوال پر دیا، جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ ہسپتال میں چھاپے کے حوالے سے سیاسی جماعتیں آپ پر تنقید کر رہی ہیں۔
علاوہ ازیں صحافیوں نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ کراچی آکر آپ کو کیسا لگا، جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کراچی آکر پہلے سے صاف لگا۔
مزید پڑھیں: شراب کی بوتلوں کی برآمدگی: شرجیل میمن ہسپتال سے جیل منتقل
جس کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اپنے ریسٹ ہاؤس پہنچے، جہاں انہوں کچھ دیر قیام کیا اور بعد ازاں وہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے نجی ہسپتال کے دورے کے دوران سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے زیر علاج رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے بعد پولیس نے ہسپتال کے کمرے کو سیل کرتے ہوئے شرجیل میمن کو جیل منتقل کردیا تھا۔
چیف جسٹس کے دورے اور شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شرجیل میمن کے ڈرائیور محمد جان سمیت 2 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
ڈی آئی جی جیل ناصر آفتاب نے بتایا تھا کہ 2 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
بعد ازاں بوٹ بیسن پولیس نے شرجیل میمن اور ان کے تین ملازمین کے خلاف معاملے کا مقدمہ درج کیا۔
چیف جسٹس کو اپنے رتبے کا خیال رکھنا چاہیے، خورشید شاہ
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے ان کا بہت احترام ہے لیکن چیف جسٹس کو دیکھنا چاہیے کہ ان کا رتبہ کیا ہے‘۔
انہوں ںے کہا کہ چیف جسٹس کسی رجسٹرار اور مجسٹریٹ کو بھیج سکتے تھے، ’پاکستان کا چیف جسٹس اگر چھاپے مارنا شروع کردے تو سول جج کیا کرے گا‘۔
وکلاء کو کھانے کے پیسے ڈیم فنڈ میں جمع کرانے کی ہدایت
اس سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر فرید دایو نے ملاقات کی اور چیف جسٹس کو کھانے کی دعوت دی۔
چیف جسٹس نے وکلا کو کھانے کے پیسے ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے ساتھ چائے اور بسکٹ کھالوں گا، میری دعوت کی بجائے کھانے کے پیسے ڈیم فنڈ میں دے دیں۔
سپریم کورٹ بار کے نائب صدر نے چیف جسٹس کو بتایا کہ سندھ کے لاء کالجز کے پرنسپل اور بورڈ آف گورنرز کی تقرری سیاسی بنیاد پر کی گئی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو آئندہ سماعت پر دیکھ لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی درخواست ضمانت ایک مرتبہ پھر مسترد
اس ملاقات کے دوران بجلی چلی گئی، جس پر نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے شکایت کی کہ اندرون سندھ 18سے 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
فرید دایو ایڈووکیٹ نے کہا کہ شکارپور اور دیگر علاقوں میں واپڈا افسران ٹرانسفارمر تبدیل کرنے کے لیے رشوت لیتے ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ دورے پر اس معاملے کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں