• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

جیلوں میں جانے کیلئے ہم قابل قبول تو صدارت کیلئے کیوں نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

شائع September 2, 2018 اپ ڈیٹ September 4, 2018

متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے صدر اور اپوزیشن جماعتوں کے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے لیے ہم قربانی دینے اور جیلوں میں جانے کے لیے قابل قبول ہیں تو آج صدارتی امیدوار کے لیے کیوں نہیں۔

لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد دیگررہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی سے رابطے جاری رکھے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان صدارتی امیدوار پر جو تنازع تھا اس کا حل اپوزیشن نے فضل الرحمٰن کی صورت میں دیکھا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ صدارتی انتخابات مشترکہ طور پر لڑیں گے، مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے مجھ پر اعتماد کیا ہے اور کوشش ہے کہ پی پی پی متحدہ اپوزیشن کے فیصلے کوتسلیم کرے۔

انھوں نے کہا کہ جب خود پی پی پی نے مجھے آل پارٹیز کا کنوینر نامزد کیا ہے اور دیگر جماعتوں نے اس کی تائید کی ہے تو اس کا تقاضا یہی ہے کہ وہ الیکشن میں بھی مجھے نمائندہ رکھیں اور اس طرح اپوزیشن جماعتیں اکٹھی رہ سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:صدارتی انتخاب: اعتزاز احسن، عارف علوی، فضل الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی جمع

صدر ایم ایم اے کا کہنا تھا کہ پی پی پی اور آصف زرداری کے ساتھ اچھے مراسم اور تعلقات ہیں اور اسی طرح اعتزاز احسن سے بھی ذاتی اور دیرینہ تعلقات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر قربانیوں کے لیے، ایم آر ڈی کے لیے ہم قابل قبول ہیں، ڈنڈے کھانے اور جیلوں میں جانے کے لیے ہم قابل قبول ہیں تو آج صدارتی انتخاب میں ہمیں امیدوار بنانے اور ووٹ دینے کے لیے اہم کیوں نہیں ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میری دستبرداری کے لیے 5 جماعتوں کواعتماد میں لینا ہوگا اس لیے پی پی پی کے لیے صدارتی امیدوار دستبردار کرنا آسان ہے۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے ماضی میں پی پی پی کے ساتھ مل کر جمہوریت کے لیے کام کیا اور آج بھی مولانا کا ساتھ دیں تاکہ ایک نااہل حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن برقرار رہے۔

خیال رہے کہ پی پی پی نے اپنے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے متقفہ طور پر مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے منتخب رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی کو 4 ستمبر کو ہنے والے صدارتی انتخاب کے لیے امیدوار نامزد کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024