مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے پر قاتلانہ حملے کا انتباہ جاری
پشاور: ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ( ڈی پی او) نے متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے اور رکن قومی اسمبلی مولانا اسد محمود پر قاتلانہ حملے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
واضح رہے کہ مولانا اسد محمود نے صوبائی اسمبلی کی نشست 37 (ٹانگ) سے ایم ایم اے کے امیدوار کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں:ایم ایم اے کے امیدوار کے قافلے میں دھماکا، 7 افراد زخمی
25 جولائی کے انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران مولانا اسد محمود پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔
ڈی آئی جی کی جانب سے جاری مراسلے میں واضح کہا گیا کہ ’مولانا اسد محمود پر تحریک طالبان نور ولی گروپ کی جانب سے قاتلانہ حملے کا خدشہ ہے‘۔
مولانا اسد محمود اور متعلقہ افسران کو مراسلے میں احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ’کسی بھی ناگہانی صورت حال سے بچنے کے لیے غیر ضروری آمد و رفت ختم اور سیاسی دوروں کو محدود کردیا جائے‘۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: پی ٹی آئی امید وار کی انتخابی مہم کے دوران دھماکا
مراسلے میں ہدایت کی گئی کہ ’مولانا اسد محمود کی سیاسی اور نجی تقریبات کو خفیہ رکھا جائے‘۔
خیال رہے کہ 24 اکتوبر 2014 کو کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمٰن پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے لیکن ان کا ایک ساتھی جاں بحق ہوا تھا۔
31 مارچ 2011 کو چارسدہ میں استقبالی جلوس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن پر خود کش حملہ ہوا تھا، حملے میں 3 پولیس اہلکار اور 2 خواتین سمیت 13 افراد جاں بحق اور 42 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ایم اے اور جی ڈی اے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ
اس ضمن میں مولانا اسد محمود کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے سیکیورٹی عملے کو ہروقت ساتھ رکھیں۔
مراسلے کی کاپی پی پی او خیبرپختونخوا، ایڈیشنل آئی جی، آر پی او کمشنر ڈیرہ اسمعٰیل خان سمیت دیگر کو بھی جاری کردی گئی ہے۔