شراب کی بوتلوں کی برآمدگی: شرجیل میمن ہسپتال سے جیل منتقل
کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے نجی ہسپتال کے دورے کے دوران سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے زیر علاج رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے بعد پولیس نے ہسپتال کے کمرے کو سیل کرتے ہوئے شرجیل میمن کو جیل منتقل کردیا۔
چیف جسٹس کے دورے اور شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شرجیل میمن کے ڈرائیورمحمد جان سمیت 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔
ڈی آئی جی جیل ناصر آفتاب نے بتایا کہ 2 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی تحقیقات کر رہے ہیں اور شرجیل میمن کو جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب گرفتار ملزم کی جانب سے بیان دیا گیا کہ برآمد ہونے والی بوتلوں میں شراب نہیں تھی بلکہ ایک بوتل میں شہد اور ایک میں تیل تھا جو شراب کی خالی بوتلوں میں ڈالا گیا تھا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کہ مجھے کیوں پکڑا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: میگا کرپشن کیس میں شرجیل میمن پر فردِ جرم عائد
شرجیل میمن کے خلاف مقدمہ
بعد ازاں بوٹ بیسن پولیس نے شرجیل میمن اور ان کے تین ملازمین کے خلاف معاملے کا مقدمہ درج کرلیا۔
ایس ایس پی جنوبی عمر شاہد حامد نے کہا کہ 'پولیس نے جیل حکام کی شکایت پر شرجیل میمن اور ان کے تین ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔'
مقدمہ انسداد منشیات کے قانون کی دفعہ 4 کے تحت درج کیا گیا۔
عمر شاہد حامد کا کہنا تھا کہ پولیس نے شرجیل میمن کے ڈرائیور اور 2 ملازمین کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیل حکام نے برآمد ہونے والی کچھ چیزیں پولیس کو تحقیقات کے لیے دی ہیں جن میں شراب کی دو بوتلیں بھی شامل ہیں۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ پولیس نے تحقیقات کے لیے ہسپتال سے 'ڈی وی آر' بھی قبضے میں لے لیا ہے۔
چیف جسٹس کا اچانک دورہ
خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت سے قبل صبح سویرے شہر قائد کے 3 مختلف ہسپتالوں کا دورہ کیا تھا، اس دوران وہ کلفٹن کے نجی ہسپتال ضیاءالدین میں شرجیل انعام میمن کے سب جیل قرار دیے گئے کمرے میں بھی گئے تھے۔
اس دوران چیف جسٹس نے شرجیل میمن سے مختصر بات چیت بھی کی تھی، تاہم اسی دوران ان کی نظر شراب کی بوتلوں پر پڑی تھی۔
بعد ازاں چیف جسٹس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری واپس آئے تھے، جہاں انہوں نے خود بوتلیں ملنے کی تصدیق کی اور اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی 3 بوتلیں ملیں، جب شرجیل سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ میری نہیں ہے۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اٹارنی جنرل انور منصور خان کہاں ہیں، جائیں دیکھیں اور ذرا اس طرف بھی توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے بہت اچھے کام کیے، مگر یہ دیکھیں کہ شرجیل میمن کے کمرے سے 3 بوتلیں ملیں۔
قبل ازیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قومی ادارہ برائے امراض قلب اور جناح ہسپتال کا بھی مختصر دورہ کیا اور مختلف سہولیات کا جائزہ لیا، اس دوران جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی بھی ان کے ہمراہ تھی۔
دوسری جانب شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلے ملنے کے بعد چیف سیکریٹری سندھ اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات آفتاب پٹھان ضیاء الدین ہسپتال پہنچے اور اس معاملے پر تحقیقات کیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی درخواست ضمانت ایک مرتبہ پھر مسترد
شرجیل میمن کا معاملہ
خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اُس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی خورد برد کے الزام میں تحقیقات جاری ہیں۔
گزشتہ برس 23 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر شرجیل انعام میمن سمیت 13 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انہیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔
اس کے علاوہ 14 مئی 2018 کو سندھ ہائی کورٹ نے پی پی پی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی ضمانت کی درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی تھی۔
گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کرپشن کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی) کے رہنما شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت پھر سے مسترد کردی تھی۔
نیب پراسکیوٹر منصف جان نے عدالت کو بتایا تھا کہ شرجیل میمن مئی سے ضیاء الدین ہسپتال میں زیر علاج ہیں جیسے سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آغا خان ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق شرجیل میمن کو کوئی خاص مرض نہیں اور ہسپتال کی رپورٹ میں ملزم کو فزیو تھراپی کروانے کی تجویز دی تھی۔
تبصرے (1) بند ہیں