نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزائیں کالعدم قرار دینے کی درخواستیں خارج
لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو دی جانے والی سزاؤں کے خلاف دائر درخواستوں کو خارج کردیا۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان پر مشتمل 3 رکنی فل بینچ نے لائرز فاؤنڈیشن فارجسٹس اور دیگر کی جانب سے دائر متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
دوران سماعت نیب کے وکیل نے کہا کہ ان سزاؤں کی قانونی حیثیت موجود ہے جبکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد اس کی قانونی حیثیت برقرار ہے اور وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی اس بات کی تائید کی۔
اس کے علاوہ نیب اور وفاقی حکومت کے وکلاء کی جانب سے کہا گیا کہ درخواست گزار براہ راست متاثرہ فریق نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف، مریم نواز کی سزا کے خلاف درخواست پر فل بینچ تشکیل
عدالت نے نیب اور وفاقی حکومت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے اور نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزاؤں کے خلاف درخواستوں پر مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کے خلاف درخواستیں خارج کردیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے نیب آرڈیننس کو کالعدم قرار دینے کی درخواست بھی خارج کی۔
خیال رہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی تھی کہ 12 اکتوبر 1999 کو ملک میں مارشل لا لگایا گیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج کل نیب نے تہلکہ مچا رکھا ہے جبکہ نیب آرڈیننس بننے کے 120 دن بعد غیر موثر ہو گیا تھا۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب کا قانون 18ویں ترمیم کے بعد ختم ہو چکا ہے اور ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف لارجر بینچ کی تشکیل کی درخواست
ان کا دعویٰ تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کو مردہ قانون کے تحت سزا دی گئی اور انہیں دی جانے والی سزا غیر قانونی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت نواز شریف اور دیگر کو نیب کے مردہ قانون کے تحت دی گئی سزا کو کالعدم قرار دے۔
19 جولائی 2018 کو لاہورہائیکورٹ کے جسٹس اکبر علی قریشی نے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر لارجر بینچ کی تشکیل کیے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی تھی۔
4 اگست 2018 کو لاہور ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف دائر درخواستوں پر فل بینچ تشکیل دیا تھا۔
احتساب عدالت کا فیصلہ
خیال رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات پر مریم نواز کو والد کے اس جرم میں ساتھ دینے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں تھیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس طرح مجموعی طور پر نواز شریف کو 11 اور مریم کو 8 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔