مشرق وسطیٰ کی جیلوں میں ہزاروں پاکستانیوں کی موجودگی کا انکشاف
اسلام آباد: وزارت خارجہ کی جانب سے سینیٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کی مختلف جیلوں میں ہزاروں پاکستانی قید ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹر محسن عزیز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ تقریباً 594 پاکستانی اب تک بھارت کی مختلف جیل میں قید ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 5 برسوں میں بھارت نے 420 کے قریب پاکستانی قیدی رہا کیے اور اسی عرصے میں پاکستان نے تقریباً 1997 بھارتی قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اس وقت 471 بھارتی پاکستانی جیلوں میں قید ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘بھارتی جیلوں میں 327 پاکستانی قید ہیں‘
اجلاس کے دوران سینیٹر بہرامند خان تنگی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ 18-2017 کے درمیان خلیجی ممالک میں 6 ہزار 4 سو 50 پاکستانیوں کو جیل ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق 2 ہزار 9 سو 70 پاکستانی، سعودی عرب، 2 ہزار 6 سو پاکستانی، متحدہ عرب امارات، 6 سو 57 اومان، ایک سو 28 بحرین، 54 قطر، 38 کویت جبکہ 3 یمن کی جیلوں میں قید ہیں۔
تاہم ان ممالک میں مشن کی ٹیموں کے دورے، قید پاکستانیوں تک رسائی اور ان کے اہل خانہ سے مسلسل رابطہ قائم کرنے سے متعلق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی صحت، خوراک اور قانونی معاونت سے متعلق مشنز متعلقہ جیل انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں رہتا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا نیٹ ورک موجود نہیں، جو پاکستانی مزدوروں کو سعودی عرب میں بھیک مانگنے پر مجبور کرے، تاہم یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ رمضان اور عیدالاضحیٰ کے مہینوں خاص طور پر پاکستانی خود سعودی دارالحکومت ریاض، جدہ، مکہ اور مدینہ میں بھیک مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ان لوگوں نے مبینہ طور پر مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے اطراف ایک جگہ بنالی ہے جہاں مقامی لوگ انہیں خیرات دیتے ہیں جبکہ سعودی انتظامیہ انہیں پکڑنے میں عام طور پر ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے 57 فیصد زائد
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں بھیک مانگنے والوں میں دوسرے ممالک کے شہری بھی موجود ہیں اور اس عمل کو صرف پاکستانیوں سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔
اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خلیجی ممالک میں جن پاکستانیوں کے پاس کام کرنے کا مکمل ویزا ہے انہیں ورک پرمٹ کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن جو وہاں مدت سے زیادہ قیام یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوں یا حج اور عمرہ کے ویزے پر زائد مدت تک قیام کر رہے ہوں تو انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔