بجلی کی تار گرنے کا واقعہ: 8 سالہ بچے کے بازو کاٹ دیے گئے
کراچی: سپر ہائی وے کے قریب 8 سالہ بچے پر 11 ہزار وولٹ کی کیبل گرنے کے واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے بچے کا علاج کرتے ہوئے دونوں بازو کاٹ دیے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بچے کے اہلخانہ کی جانب سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔
ملیر کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شیراز نذیر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ افسوسناک واقعہ 25 اگست کو پیش آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے کے اہل خانہ کی جانب سے اب تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے تاہم جب شکایت موصول ہوگی تو وہ ایف آئی آر درج کریں گے‘۔
سائٹ سپر ہائی وے انڈسٹریل پولیس کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ہمایوں احمد خان نے ڈان کو بتایا کہ 25 اگست کو احسن آباد کے سیکٹر 4 میں 8 سالہ عمر پر 11 ہزار وولٹ کی تار گری تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے فوری بعد بچے کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں تحقیقاتی افسروں نے اہلخانہ سے مقدمے کے اندراج کے لیے رجوع کیا تھا تاہم اہلخانہ نے بچے کے علاج میں مصروف ہونے کی وجہ سے پولیس سے بعد میں رابطہ کرنے کا کہا تھا۔
علاقے کے ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پولیس افسران نے اہلخانہ سے دوبارہ رابطہ کرنے پر اہلخانہ نے بتایا کہ وہ کے الیکٹرک سے رابطے میں ہیں۔
ایس ایچ او نے انکشاف کیا کہ پولیس کی جانب سے اہلخانہ کی جانب سے بجلی گھروں کی لاپرواہی کے خلاف کیس دائر کرنے کا انتظار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے بچے کے دونوں ہاتھ کاٹنے پڑے تھے۔
دریں اثناء کے الیکٹرک کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ احسن آباد میں ہونے والے واقعے پر غم زدہ ہیں۔
انہوں نے بچے کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں، ہم بچے کے علاج و معالجے کے تمام اخراجات اٹھانے کو بھی تیار ہیں‘۔
تبصرے (1) بند ہیں