• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’پاکستان میں 40 فیصد غذا کو ضائع کردیا جاتا ہے‘

شائع August 30, 2018

اسلام آباد : وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی کا کہنا ہے کہ ماؤں،بچوں اور نوجوانوں کے غذائی معیار میں بہتری لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیر صحت نے ان خیالات کا اظہار یونائیٹڈ نیشن چلڈرن فنڈز نیویارک کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد اظفر، یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر جین گاف اور دیگر حکام کے اعلیٰ سطح وفد سے ملاقات میں کیا۔

وزارت صحت کے بیان کے مطابق ملاقات میں غذائیت کو بہتر بنانے،ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن کا دائرہ کار بڑھانے، پولیو، نمونیا اور بچوں میں ڈائیریا جیسی بیماریوں کو ختم کرنے اور پینے کے صاف پانی کو یقینی بنانے سمیت دیگر مسائل پر غور کیا گیا۔

گلوبل نیوٹریشن رپورٹ 2017 کے مطابق 6 فیصد پاکستانی بچے جن میں سے اکثریت شہری علاقوں کی ہیں،وہ جنک فوڈ کے استعمال کے باعث موٹاپے اور دیگر بیماریوں کا سامنا کرتے ہیں۔

پلاننگ کمیشن اور یو این ورلڈ فوڈ پروگرام کے تعاون سے تیار کی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم خرچ کرتا ہے جو اس کی جی ڈی پی کا 3.7 فیصد ہے، نیپال 13 فیصد اور بنگلہ دیش فوڈ سیکٹر پر 8 فیصد خرچ کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کو غذائیت کی کمی کی 3 اقسام کا سامنا ہے ، جن میں بچوں کی نشوونما رک جانا، خواتین میں اینیمیا ، بڑی عمر کی خواتین میں وزن کی زیادتی شامل ہیں۔

خواتین میں وزن کی زیادتی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے کیونکہ خواتین موٹاپے کی عالمی وبا کا شکار ہیں۔

ایک وفاقی عہدیدار جنہیں پریس سے بات کی اجازت نہیں انہوں نے بتایا کہ پاکستانی آبادی کے 70 فیصد افراد ایک متوازن غذا استعمال کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ صوبوں میں اس حوالے سے فرق ہے، پنجاب کے 60 فیصد اور بلوچستان کے 88 فیصد افراد متوازن غذا استعمال کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

دوسری جانب جو افراد استطاعت رکھتے وہ جنک فوڈ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں 40 فیصد غذا کو ضائع کیا جاتا ہے لیکن کسی نے بھی اس سے متعلق آگاہی دینے اور اسے کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی کوشش نہیں کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر ہم غذائیت پر ایک ڈالر خرچ کریں گے تو ہمیں 16 ڈالر کا فائدہ ہوگا کیونکہ پاکستان کو صحت کے اضافی اخراجات میں سالانہ 7 ارب 6 کروڑ ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔

اینیمیا اور صحت کے دیگر مسائل کی وجہ سے بھی ترقی میں کمی آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غذائیت سے متعلق آگاہی میں اضافہ ہوا ہے، سیاسی رہنما غذائیت کے متعلق بات کررہے ہیں اور اس میں بہتری کے خواہاں ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 30 اگست 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024