’کم از کم تنخواہ 30 ہزار اور پینشن 15 ہزار روپے مقرر کی جائے‘
اسلام آباد: قومی مزدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سرمایہ داروں نے مزدوروں کے اتحاد کو پارہ پارہ کردیا کیوں کہ مزدور طبقے نے ہمیشہ استحصال اور آمریت کے خلاف آواز اٹھائی۔
انہوں نے مزدور طبقے، محبِ وطن قوتوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے متحد ہونے کا کہا اور کہا کہ برابری ، بھائی چارے اور سماجی انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دے کر قوم کی جدوجہد کو کامیاب بنائیں۔
سیبنیٹر رضا ربانی نے یہ گفتگو آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن (اے پی ڈبلیو سی) کے تحت ہونے والی قومی مزدور کانفرنس سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب میں کی۔
یہ بھی پڑھیں: مزدوروں کا عالمی دن: پاکستان کے مزدور اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام
ان کا کہنا تھا کہ کام کی عزت اور جمہوریت قوم کی بہبود کے لیے لازم ہے، لیکن اشرافیہ طبقہ جدوجہد کرنے والے افراد کو دباتے ہیں اور ابھرنے نہیں دیتے۔
اس کے علاوہ سینیٹر رضا ربانی نے پالیسی بیان میں متعدد مرتبہ یو ٹرن لینے پر نئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان اور صوبوں کے وزراء اعلیٰ سے اپنی اپنی جماعتوں کے منشور پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: مزدور اللہ کا دوست، ملک کی قوت اور معاشرے کی شان‘
اس موقع پر اے پی ڈبلیو سی کے سیکریٹری جنرل خورشید احمد نے سالانہ رپورٹ اور قرارداد پیش کی ، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ صنعتوں، پرائیویٹ سیکٹر ، تجارتی اور مالیاتی اداروں میں کم سے کم تنخواہ 30 ہزار روپے مقرر کی جائے، اس کے ساتھ پینشن کی رقم بھی بڑھا کر 15 ہزار روپے کی جائے۔
کانفرنس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ لیبر قوانین کا اطلاق کیا جائے اور بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے کنوینشن کے مطابق اس کی نگرانی کےلیے آزادانہ انسپیکشن مشینری مقرر کی جائے۔
کانفرنس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہزاروں صنعتوں میں لیبر قوانین کی نگرانی کے لیے محض 571 لیبر افسران موجود ہیں، جبکہ محکمہ زراعت میں اس معاملے میں کوئی ضابطہ کار موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 80 لاکھ غلام مزدور
مزدور رہنماؤں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مالیاتی اداروں میں ٹریڈ یونینز بحال کی جائیں جبکہ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے کنوینشن کے تحت مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
اس کے علاوہ 1965 کے سوشل سیکیورٹی اسکیم آرڈیننس کے تحت مزدوروں کو بڑھاپے میں مفت علاج کی سہولت بحال کرنے، بے گھر افراد کو زمین دینے، بچوں کا استحصال روکنے، جبری مشقت اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اور ہراساں کیے جانے کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ خبر 30 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔