• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

حکومت کی اولین ترجیحات میں انسانی حقوق کو شامل کیا جائے، ہیومن رائٹس واچ

شائع August 28, 2018

اسلام آباد: انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے پاکستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر وزیراعظم عمران خان سے اس مسئلے کو حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈم کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ارسال کیے جانے والے خط میں حکومت سے اپیل کی گئی کہ وہ بدسلوکی پر مبنی قوانین اور پالیسیوں کو تبدیل کریں اور حقیقی طور پر قانون کی حکمرانی اور مساوی انصاف کی فراہمی کے لیے کام کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خط میں ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے حکومت پاکستان سے 6 نکات کے تحت بنیادی شہری، سیاسی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی بھی درخواست کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انسانی حقوق کے رضاکاروں کو ڈیجیٹل حملوں کا سامنا، رپورٹ

ان 6 نکات میں اظہارِ رائے کی آزادی، سول سوسائٹی پر ہونے والے حملے، مذہبی اور عقائد کی آزادی، خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد، تعلیم تک رسائی، سزائے موت پر پابندی، دہشت گردی اور انسدادِ دہشت گردی کے تحت ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس ایک ایسی حکومت بنانے کا نہایت اہم موقع ہے جو حقوق کی پاسداری کرے اور قانون کی حکمرانی کی تابعداری کرتے ہوئے عوام کا جمہوری اداروں پر اعتماد بحال کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت انسانی حقوق کے سلسلے میں موثر اقدامات کرے۔

مزید پڑھیں: ’انسانی حقوق کے مسائل سپریم کورٹ کے ایجنڈے پر سرفہرست‘

خط میں مزید کہا گیا کہ آزاد میڈیا کوریج کو حکومتی سیکیورٹی فورسز اور عسکری گروہوں کی جانب سے خطرات کا سامنا ہے، تنقید کے سبب طالبان سمیت دیگر عسکری گروہوں کے حملوں کے باعث صحافیوں نے از خود سینسرشپ میں خاصہ اضافہ کردیا ہے۔

اس کے علاوہ صحافتی اداروں کو سرکاری اداروں اور عدلیہ پر تنقید سمیت کئی معاملات کی رپورٹنگ نہ کرنے کے حوالے سے دباؤ کا سامنا ہے۔

خط میں انسانی حقوق کی تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا پر ریاستی پالیسیوں پر تنقید اور تبدیلی کی غرض سے آزادی اظہارِ رائے کی بہت بڑی حامی ہے، آزاد میڈیا ایک ایسی بحث کے آغاز کے لیے بہت ضروری ہے جس سے عوامی رائے کا اظہار ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکے، ہیومن رائٹس واچ

خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میڈیا کی تنقید برداشت کرنے کے لیے سیاسی برداشت کی ثقافت کو فروغ دے گی۔

انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی تنظیم نے اپنے خط میں وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ گھریلو تشدد کے خلاف قانون سازی کو نافذ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

ادارے نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ حکومت کم عمری کی شادی ختم کرنے کے لیے ایک جامع قومی حکمت عملی تشکیل دے جبکہ غیرت کے نام پر قتل اور تیزاب گردی کے مقدمات کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024