• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

صدارتی انتخاب:فضل الرحمٰن کو آصف زرداری سے 'فیصلے پر غور' کی امید

شائع August 27, 2018 اپ ڈیٹ September 4, 2018
مولانا فضل الرحمٰن پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن پریس کانفرنس کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے امید ظاہر کی ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اپنے فیصلے پر غور کریں گے اور ان کی جماعت صدارتی انتخاب میں انہیں ووٹ دے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) اور میڈیا پر 'اپوزیشن اتحاد' میں دراڑ ڈالنے کے الزام کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوں کے نامزد صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو اپنی حمایت کے لیے منانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کے انتخاب میں ووٹ نہیں دیا جس کی وجہ سے عمران خان ملک کے وزیر اعظم بن گئے، اپوزیشن میں اختلافات کو عوامی سطح پر پسند نہیں کیا جارہا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم آصف زرداری کو صدارتی انتخاب کے لیے اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار لانے پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے۔'

مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب: اعتزاز احسن، عارف علوی، فضل الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی جمع

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'میری کوشش ہوگی کہ آصف زرداری سے آج ہی ملاقات کروں اور انہیں پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کا نام واپس لینے کی کوشش کروں۔'

انہوں نے کہا کہ وہ اور مسلم لیگ (ن) دونوں چاہتے تھے کہ اپوزیشن کا صدارتی امیدوار پیپلز پارٹی سے ہو۔'

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سابق صدر آصف علی زرداری اپنے فیصلے پر غور کریں گے اور اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں میں اختلافات کے باوجود 4 ستمبر کے صدارتی انتخاب میں پیپلز پارٹی ان کے حق میں ووٹ دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اے پی سی: اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر متفق

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم کے انتخاب میں پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اس اتفاق رائے کے باوجود اس نے بعد ازاں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا جس سے اپوزیشن میں انتشار پیدا ہوا اور ہمیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔'

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے اراکین کو ایک بار پھر مایوس نہیں کرنا چاہتے جبکہ ہمیں اس معاملے پر مشترکہ پوزیشن لینی چاہیے۔'

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے درمیان کئی ملاقاتوں کے باوجود صدارتی امیدوار کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا تھا، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور معروف وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عارف علوی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا جس کے بعد انہوں نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024