• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اپوزیشن میں صدارتی اُمیدوار کیلئے اختلافات برقرار

شائع August 27, 2018

اسلام آباد: صدارتی اُمیدوار کے معاملے میں اپوزیشن میں اختلافات برقرار ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نامزد کردہ اُمیدوار اعتزاز احسن کے مقابلے میں دیگر اپوزیشن جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی اُمیدوار نامزد کردیا جس کے بعد انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

جے یو آئی کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ اپوزیشن میں شامل دیگر جماعتوں نے صدارتی امیدوار کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کے نام پر اتفاق کرلیا۔

مزید پڑھیں: اعتزاز احسن نے صدارتی انتخاب کیلئے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادی

ترجمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن)، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور نیشنل پارٹی (این پی) کے مشترکہ صدارتی امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

جے یو آئی کے ترجمان کے مذکورہ اعلان کے کچھ ہی دیر سربراہ ایم ایم اے مولانا فضل الرحمن، اپوزیشن میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے اور صدارتی اُمیدوار کے لیے کاغزات نامزدگی جمع کرائے۔

اعتزاز احسن کے بیان سے ٹھیس پہنچی، احسن اقبال

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مری میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مشترکہ صدارتی اُمیدوار لایا جائے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کو ملک میں سب سے زیادہ ووٹ ملے اور ان کے پاس اکثریت موجود تھی لیکن اس کے باوجود اپوزیشن میں شامل پیپلز پارٹی کو مشترکہ صدارتی اُمیدوار نامزد کرنے کی دعوت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان سے کوئی اختلاف نہیں لیکن اعتزاز احسن نے گزشتہ کچھ عرصے سے ذاتی سیاست کی روش اختیار کررکھی ہے، اس موقع پر احسن اقبال نے اعتزاز احسن کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی بیماری سے متعلق بیان کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کے اس بیان سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ پی پی پی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اعتراض کے باوجود اعتزاز احسن کے صدارتی اُمیدوار نامزد کیے جانے پر بزد ہے جس کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی اُمیدوار کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کے نام پر اتفاق کرلیا ہے۔

انہوں ںے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ماضی میں پی پی پی کی حکومت میں اتحادی کا کردار بھی ادا کر چکے ہیں اس لیے پی پی پی سے اُمید کرتے ہیں کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف اپنے اُمیدوار کا نام واپس لے لی گی۔

مذکورہ اعلان سے کچھ دیر قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور معروف وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے صدارتی امیدوار کے لیے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے تھے۔

واضح رہے کہ بیرسٹر اعتزاز احسن پی پی پی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں اور اس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی رضامندی شامل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پیپلز پارٹی نے مشاورت کے بغیر اعتزاز احسن کا نام پیش کیا'

اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے ان پر اعتراض اٹھایا، تاہم ان کی جماعت نے برملا کہا کہ یہ ان کی انفرادی رائے ہے اور پارٹی پوزیشن نہیں ہے۔

گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے صدارتی انتخاب کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بغیر ہی اعتزاز احسن کا نام پیش کیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ مری میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں تمام جماعتوں کا مؤقف یہی تھا کہ صدارتی امیدوار کے لیے نام پیش کرنے سے پہلے پیپلز پارٹی کو مشاورت کرنا چاہیے تھی۔

خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم متعدد کوششوں کے باوجود اپوزیشن جماعتیں کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوسکیں۔

اس سے قبل سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی رہائش گاہ پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) منعقد کی گئی تھی جس میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب میں مشترکہ امیدوار لانے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

اے پی سی کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔

واضح رہے کہ صدرِ مملکت ممنون حسین کے عہدے کی میعاد 8 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے جبکہ ملک کے نئے صدر کے لیے 4 ستمبر کو انتخاب ہوگا۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024