• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

آئی پی آئی کا سرکاری میڈیا سے سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کا خیر مقدم

شائع August 25, 2018

کراچی: دنیا بھر کے مدیران، میڈیا ایگزیکٹو اور معروف صحافیوں پر مشتمل عالمی نیٹ ورک انٹرنیشنل پریس انسٹِٹیوٹ (آئی پی آئی) نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سرکاری ذرائع ابلاغ پر نافذ سیاسی سینسر شپ کے خاتمے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

پریس کو جاری کردہ ایک بیان میں آئی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرائینفائی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کےبیان کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے سرکاری ذرائع ابلاغ کو ادارتی آزادی دیے جانے کا اعلان پاکستان میں پریس کی آزادی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ حکومت اس قسم کے وعدوں کو پوری طرح عملی جامہ بھی پہنائے اور خبروں کے مواد کے سلسلے میں سرکاری ذرائع ابلاغ کی انتظامیہ پر اثر انداز ہونے سے گریز کو یقینی بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی تنظیم کا عمران خان سے صحافت پر قدغن لگانے کی کوششوں کی روک تھام کا مطالبہ

واضح رہے کہ رواں ہفتے جمعرات کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے سرکاری ذرائع ابلاغ سے سیاسی سینسر شپ کاخاتمہ کردیا ہے، اور پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور ریڈیو پاکستان کو خبروں کے مواد کے سلسلے میں ادارتی آزادی حاصل ہے۔

وفاقی وزیر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے آئی پی آئی نے آزادانہ صحافت کو درپیش مشکلات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آزاد میڈیا کو سنگین دھمکیوں کا سامنا ہے جبکہ نیوز چینلز کی نشریات کو روکے جانے اور اخباروں کی ترسیل میں رکاوٹیں بھی عائد کی گئیں۔

مزید پڑھیں: ‘سول و عسکری حکام صحافیوں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیں‘

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے تمام تر خدشات دور کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاکستان میں صحافتی ادارے اور صحافی آزادانہ صحافت کرسکیں، تا کہ پاکستانی عوام کو حقائق پر مبنی خبروں تک رسائی ہو۔

آئی پی آئی نے انتخابات سے قبل 12 جون اور بعد ازاں 13 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو لکھے گئے اپنے خط کا اعادہ بھی کیا جس میں انہوں نے پاکستان میں صحافتی آزادی کو محدود کرنے کی کوششوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔


یہ خبر 25 اگست 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024