آرمی پبلک اسکول کے طالبعلم کا نمایاں اعزاز، ڈی جی آئی ایس پی آر کی مبارکباد
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر آصف غفور نے آرمی پبلک اسکول حملے میں نشانہ بننے والے طالب علم احمد نواز کو جی سی ایس ای امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ احمد نواز، جو اب برطانیہ میں زیر تعلیم ہیں، پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے طالب علم تھے اور 2014 میں دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہوئے تھے جبکہ اسی اسکول میں زیر تعلیم ان کے بھائی حارث نواز اس حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر طالب علم احمد نواز کے لیے دیے گئے پیغام میں میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ’ آپ نے اپنی ہمت، مضبوط ارادے اور تعلیم کی طاقت سے دشمنوں کو شکست دے کر ہم سب کا سر فخر سے بلند کردیا‘۔
خیال رہے کہ احمد نواز نے برطانوی امتحان میں کل 8 پرچوں میں سے 6 پرچوں میں اے گریڈ جبکہ 2 پرچوں میں اے ون گریڈ حاصل کیے اور اس بات کا اعلان انہوں نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کیا جس کے بعد معروف شخصیات سمیت بہت سے افراد کی جانب سے انہیں مبارکباد دینے اور نیک خواہشات کے اظہار کا تانتا بندھ گیا۔
احمد نے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور مزید تعلیم کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلے کا فیصلہ کیا ہے۔
آرمی پبلک اسکول حملے کے وقت احمد کی عمر 14 برس جبکہ ان کے شہید ہونے والے بھائی اور سب سے قریبی دوست حارث کی عمر 13 برس تھی، اس حملے میں احمد نواز کا بازو بری طرح زخمی ہوا تھا، جس کے بعد وہ برطانوی دارالحکومت لندن کے علاقے برمنگھم کے کوئین ایلزبتھ ہسپتال میں 3 ماہ زیرِ علاج رہے۔
کچھ دن قبل برطانوی اخبار دی مرر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں احمد نواز کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے اساتذہ اور دوستوں کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا ہے میں ان کی مدد کرنا چاہتا تھا لیکن میں نیچے گر گیا اور کچھ نہ کرسکا، میرا بچ جانا ایک معجزہ ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: احمد نواز کو علاج کیلئے برطانیہ بھیجنے کا فیصلہ
بھائی کو کھو دینے کے بعد احمد نواز کو شدید صدمہ پہنچا جس کے بعد انہوں نے دہشت گردوں سے انتقال لینے کے لیے فوج میں شمولیت اختیار کرنے کا سوچا لیکن ہسپتال میں گزارے گئے دنوں کے دوران برطانوی خبریں دیکھ انہیں افسوس ہوا کہ 'نوجوان انتہا پسندی کی جانب مائل ہورہے ہیں'۔
جس کے بعد ان کی سوچ میں واضح تبدیلی آئی اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات لوگوں تک پہنچا کر انتہا پسندی کی سوچ کو پروان چڑھنے سے روکیں گے تاکہ ان کی طرح کوئی اور اپنا بھائی نہ کھو سکے۔
مزید پڑھیں: پشاور اسکول حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد ہلاک
صحت یابی کے بعد احمد نواز نے برطانوی محکہ داخلہ کے ساتھ مل کر انتہا پسندی کے فروغ پاتے رجحانات کے خلاف کام کیا اور اس ضمن میں متعدد مواقع پر لیکچرز دیے جبکہ کئی ایوارڈ بھی حاصل کیے۔