برطانوی عدالت میں کراچی کے تاجر کی ضمانت پر رہائی مسترد
لندن: برطانیہ کے جج نے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کراچی کے ایک تاجر کو ضمانت پر رہائی دینے سے انکار کردیا۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق کراچی کے تاجر جابر موتی والا کو برطانوی میٹروپولیٹن پولیس نے 17 اگست کو مبینہ منی لانڈرنگ کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور امریکا کی جانب سے برطانوی جج کو ضمانت پر رہائی نہ دینے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں منی لانڈرنگ پر 10 سال تک قید کی سزا
ضمانت کے حوالے سے سماعت پر پراسیکیوٹر لینا بینیٹ نے کہا کہ ’جابر موتی والا جرائم پیشہ گروپ کا ایک سینئر رکن ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جابرموتی والا پاکستانی ہے جو جابر صادق کے نام سے برطانیہ میں داخل ہوا جو کہ اس کے پاسپورٹ پر درج ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جابر موتی والا کا پاسپورٹ پولیس کی تحویل میں ہے تاہم یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ ملزم کے پاس دیگر ناموں کے پاسپورٹ بھی ہیں۔
جابر موتی والا کے وکیل ٹوبی کیڈمین نے موقف اختیار کیا کہ ’عدالت میں پیش کیے جانے والے الزامات ثبوت کے بغیر ہیں‘۔
انہوں نے دلائل دیئے کہ ’پہلے جابر موتی والا پر امریکا میں منشیات اسمگل کرنے کا الزام لگایا گیا لیکن گرفتاری وارنٹ میں اس کا تذکرہ نہیں ہے اور جس کی سمری عدالت میں موجود ہے‘۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: ایم کیو ایم کے مزید 10پارلمنٹرینز بھی طلب
جابر موتی والا کے وکیل نے کہا کہ ’ان کے موکل کو کسی حدود میں کہیں بھی گرفتار نہیں کیا گیا اور وہ الزامات کیے سخت مزحمت کرتے ہیں‘۔
اس حوالے سے انہوں نے عدالت میں مزید کہا کہ ’جابر موتی والا کراچی کے تعلق رکھنے والا ایک صنعت کار ہے جن کے والد نے 1951 میں کراچی اسٹاک ایکسچنج بنائی، ان پر الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور یہ جابرموتی والا کے لیے حق میں ہے کہ وہ برطانیہ میں رہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’اگر ضمانت پر رہائی دی جاتی ہے تو ان کے پاس سفری دستاویزات موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے‘۔
جابر موتی والا کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے 2011 میں امریکا کا دورہ کیا اور چارج شیٹ میں درج حوالے کو محض 7 سال پرانا دیکھا گیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: حسین لوائی جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
ڈسٹرکٹ جج مارگریٹ کولین مین نے تمام دلائل سننے کے بعد ضمانت پر رہائی دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’آپ کو ضمانت پر رہائی نہیں دی جا سکتی، آپ پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں، امریکا نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، امریکا ایک جمہوری ریاست ہے اور ہم مل کر مشترکہ مفاد میں کام کرتے ہیں، اس بنیاد پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے‘۔