• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

‘نئی کابینہ میں مشرف کےساتھیوں کی شمولیت صوبائی خودمختاری کیلئےکھلی دھمکی’

شائع August 20, 2018

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما رضا ربانی اور فرحت اللہ بابر نے وزیر اعظم عمران خان کی نئی کابینہ میں ’پرانے چہروں‘ پر تشویش کا اظہار کردیا۔

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’وفاقی کابینہ میں میں مشرف کے کچھ سابق رفقاء کو بھی شامل کیا گیا ہے اور یہ افراد 18ویں ترمیم، صوبائی خود مختاری، تجارتی یونینز اور آزادی صحافت کے لئے ایک کھلی دھمکی ہیں'۔

انہوں نے تمام جمہوری قوتوں سے اکٹھا ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا ’اپوزیشن جماعتوں کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے الجھنا زیب نہیں دیتا‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی 16 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کو اس سنگین صورتحال کا علم ہونا چاہیے اور متحدہ اپوزیشن ہی بہترین طریقے سے پارلیمنٹ پر نظر رکھ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر اپوزیشن جماعتوں میں اس طرح اختلافات برقرار رہیں گے تو ان سے عوام اور تاریخ ضرور سوال کرے گی‘۔

فرحت اللہ بابر نے بھی اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’پرانے چہروں پر قائم نئی کابینہ عمران خان کے بیانات کی نفی اور کھلا تضاد ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سول ملٹری تعلقات پر کوئی بات نہیں کی اور ان کا ایسا نہ کرنا اس ہی مقام پر لا کھڑا کرے گا جہاں اس سے پہلے دیگر حکومتیں کھڑی تھیں، ایسی گاڑی جس کے اسٹیئرنگ پر ایک شخص اور کنٹرول کسی اور کے پاس ہو وہ گاڑی ایک خوفناک حادثے کا شکار ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے نئے پاکستان کیلئے نئے وعدے

انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ ’ممکن ہے کہ عمران خان کو سول ملٹری تعلقات میں سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑے‘۔

پیپلز پارٹی رہنما نے سوال کیا کہ عمران خان نے صوبائی معاملات سے متعلق بات کی، کیا عمران خان صوبوں سے اختیارات واپس لینا چاہتا ہے؟

انہوں نے اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ رول بیک ہونے کے خدشے کا اظہار کردیا اور کہا کہ ایسا کرنا وفاق کے لئے انتہائی خطرناک ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خطے میں امن اور خارجہ پالیسی کی بات کرتے ہے لیکن انہوں نے اپنے خطاب میں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) اور پارلیمانی کمیشن بنانے کا ذکر نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے پہلا دن کیسے گزارا؟

انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں ڈیفنس کے بڑھتے ہوئے اخراجات مزید نہیں چل سکیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران جن ٹاسک فورسز کا ذکر کیا یہ پہلے بھی بنتی رہی ہیں اور ٹاسک فورسز کا نتائج وہی ہوں گے جو پہلے آئے ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے پیش گوئی کی کہ عمران خان کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ لڑائی ہوگی اور وہ خود کو کرسی پر قائم رکھنے کے لئے ان قوتوں کا سہارا لیں گے جو انہیں یہاں تک لے کر آئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان نے نظر نہ آنے والی قوتوں کو سہارا لیا تو وہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ج ا خان Aug 20, 2018 10:48pm
صوبائی خودمختاری کا رونا رونے والوں کا دم نکل جاتا ہے جب اختیارات اور وسائل ضلعوں کو دینے کی بات آتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024