• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بی اے پی کے صدر جام کمال نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھالیا

شائع August 19, 2018

بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سربراہ جام کمال خان نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔

گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے جام کمال خان سے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔

حلف برداری کی تقریب کوئٹہ میں واقع گورنر ہاؤس بلوچستان میں پیش آئی۔

تقریب میں نگرا ن کابینہ کے وزراء سمیت قبائلی عمائدین اور اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کا عمل پیش آیا تھا۔

جام کمال خان کے حامیوں کی تعداد 39 تھی جس کے ساتھ ہی وہ صوبے کے نئے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے تھے جس کا باضابطہ اعلان اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کیا تھا۔

مزید پڑھیں: جام کمال خان 16ویں وزیرِاعلیٰ بلوچستان بن گئے

نومنتخب اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے نامزد میر یونس عزیز زہری کو 20 ووٹ ملے تھے۔

واضح رہے کہ جام کمال سابق وزرائے اعلیٰ بلوچستان جام میر محمد یوسف کے صاحبزادے اور جام میر غلام محمد خان کے پوتے ہیں۔

بلوچستان میں سیاسی اتار چڑھاؤ

بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے ناراض اراکین نے گزشتہ حکومت کے دوران ہی ہم خیال گروپ ترتیب دیا تھا اور صوبے سے مسلم لیگ (ن) کی حکمرانی ختم کردی تھی۔

بعدِ ازاں ہم خیال گروپ نے جام کمال کی سربراہی میں بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی جس کے پلیٹ فارم سے 2018 کے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھالیا

25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں بی اے پی صوبے کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری اور صوبائی اسمبلی کی 15 عام نشستوں پر کامیاب ہوگئی۔

صوبے میں متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی مینگل) 7، 7 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھیں۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی بلوچستان میں اپنے قدم جماتے ہوئے 6 نشستیں حاصل کیں۔

دیگر جماعتوں میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پاس 3، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی عوامی) کے پاس 2، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے پاس 2 اور جمہوری وطن پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ایک ایک نشست تھی جبکہ 5 آزاد امیدوار بھی انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔

تاہم خواتین کی مخصوص اور اقلیتی نشستوں کے بعد بی اے پی کی نشستوں کی تعداد 20، ایم ایم اے اور بی این پی مینگل کی 10، 10، پی ٹی آئی کی 7 اور اے این پی کی 4 نشستیں ہوگئی تھی۔

16ویں وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کون ہیں؟

جام میر غلام قادر خان کے پوتے جام کمال یکم جنوری 1973 کو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے 2013 کے انتخابات میں بطور آزاد امیدوار قومی اسمبلی کی نشست این اے 270 لسبیلہ (پرانی حلقہ بندیوں کے مطابق) سے کامیابی حاصل کی تھی۔

جام کمال مئی 2018 میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 16ویں وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کون ہیں؟

اپنی کامیابی کے بعد جام کمال خان نے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا ثمر یہ ملا کہ انہیں نواز شریف کی کابینہ میں شامل کرلیا گیا اور وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل تعینات ہوئے۔

بعد ازاں وہ اگست 2017 سے مارچ 2018 تک سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کا حصہ بھی رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جام کمال خان کے دادا جام میر غلام قادر خان 2 مرتبہ وزیرِاعلیٰ بلوچستان منتخب ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024