نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈا
پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے اسلام آباد آنا نوجوت سنگھ سدھو کے لیے مصیبت بن گیا۔
عمران خان کی جانب سے سنیل گواسکر، کپل دیو اور نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان مدعو کرنے پر بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین میں پہلے ہی غصہ پایا جارہا تھا، تاہم حلف برداری کی تقریب میں سدھو کی شرکت کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے سدھو پر تنقید کے تیر برسانے شروع کردیے۔
بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک خبر شائع کی جس میں بتایا گیا کہ نوجوت سنگھ سدھو عمران خان کی حلف برداری کی تقریب کے دوران آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔
یہ بات منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اپنی تمام توپوں کا رخ سدھو کی جانب کردیا۔
اے این آئی کی ایڈیٹر نیوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’سدھو صاحب آپ پر لعنت ہو، آپ جان بوجھ کر آزاد کشمیر کے صدر کے ساتھ بیٹھے ہیں، کس منہ سے اپنے ملک کے لوگوں کو جواب دوگے‘۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ کسی نے یہ چیک لسٹ تیار کی ہے جس میں یہ پتہ لگ سکے کہ سدھو کو اسلام آباد بھیجنے میں کتنی بے عزتی ہوئی۔
ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ نوجوت سدھو نے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو گلے لگایا ہے، تاہم ان کے لیے جو عزت تھی اب وہ ختم ہوگئی ہے۔
صارف نے یہ بھی کہا کہ ایک غدار نے پاکستان آرمی کے سربراہ کو گلے لگایا۔
ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ کبھی سدھو اٹل بہاری واجپائی کو اپنا سیاسی استاد مانتے تھے، لیکن انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی، آج جب پورا بھارت واجپائی کی موت کا غم منارہا ہے تو سدھو پاکستانی وزیرِاعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے واہگہ بارڈر سے بولی وڈ اسٹائل میں گئے۔
صارف کا مزید کہنا تھا کہ سدھو نے پاکستان میں پنجابی شاعری پڑھی، گرے اور پھر گرتے چلے گئے۔
ایک بھارتی صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں عمران خان کی حلف برداری کی تقریب ایک کامیڈی شو تھا، اور انہوں نے سدھو کو ایک جج کے طور پر مدعو کیا تھا۔