پشاور ہائی کورٹ: خلاف ضابطہ فرائض پر جوڈیشل افسران برطرف
اسلام آباد: پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا گورنمنٹ سرونٹ رولز 2011 کے تحت خلافِ ضابطہ فرائض پر 4 جوڈیشل افسران کو ملازمت سے فارغ کردیا۔
نیوز ریلیز کے مطابق ملازمت سے فارغ کیے گئے افسران میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج اورنگزیب خان، نعیم اقبال، شکیل الرحمٰن اور ویمن سول جج ثمینہ عرفان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئین میں جوڈیشل مارشل لاء کا کوئی تصور نہیں‘
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے 5 جوڈیشنل افسران کو 3 ماہ کے لیے معطل کردیا تھا جن میں 4 ججز اور سول جج جوہر اعجاز علی شاہ تھے۔
اپنی سماعت کے دوران جج جوہر اعجاز نے کورٹ سے درخواست کی کہ وہ اپنی ملازمت سے غیر مشروط استعفیٰ دینا چاہتے ہیں جس کے بعد انہوں نے 15 اگست کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ متعلقہ حکام نے جوہر اعجاز کے خلاف محکمانہ کارروائی جاری رکھنے کے بجائے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا۔
مزیدپڑھیں: عدالتی نظام کے مختلف امور پر دو روزہ جوڈیشل کانفرنس کا شیڈل جاری
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’جوڈیشل افسران کے خلاف خیبر پختونخوا گورنمنٹ سرونٹ رولز 2011 کے تحت معطل کیا گیا اور ان کے خلاف سیکشن 3(1) (بی)(تھری) کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی۔
تاہم اس ضمن میں برطرف کیے گئے افسران کے خلاف عائد الزامات کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
بعدازاں برطرف ججز نے اعلان کیا تھا کہ وہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس شوکت عزیز کے خلاف جوڈیشل کونسل کے احکامات سپریم کورٹ میں چیلنج
ہائی کورٹ نے مذکورہ جوڈیشل افسران کے خلاف انکوائری کے بغیر ہی شوکاز نوٹس جاری کیا۔
یہ خبر 18 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی