• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے، عمران خان

شائع August 17, 2018 اپ ڈیٹ August 18, 2018
عمران خان قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے — فوٹو: اے پی
عمران خان قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے — فوٹو: اے پی

نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں تبدیلی لانے کے لیے سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے۔

عمران خان نے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد روایت کے مطابق اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج اللہ اور اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھے ملک میں وہ تبدیلی لانے کا موقع دیا جس کے لیے قوم اب تک ترس رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تبدیلی کے لیے سب سے پہلے ہم نے کڑا احتساب کرنا ہے، جنہوں نے ملک و قوم کو لوٹا میں وعدہ کرتا ہوں کہ سب کا احتساب کروں گا، یہ بھی وعدہ ہے کہ کسی ڈاکو کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’22 سال کی جدو جہد کے بعد یہاں پہنچا ہوں، کسی ملٹری نے مجھے یہاں نہیں پہنچایا نہ کسی فوجی آمر نے مجھے پالا ہے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’گزشتہ 10 سال میں 28 ہزار ارب روپے کا قرض لیا گیا، لوگوں کی تعلیم کا پیسہ لوٹا گیا، ہم قوم سے پیسہ اکٹھا کریں گے، کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے اور میں ہر مہینے میں دو بار ایوان میں کھڑا ہو جواب دوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آج دھاندلی کا شور مچانے والوں نے 4 حلقے نہیں کھولے تھے، ہم نے جدوجہد کی تو مجھے برا بھلا کہا گیا، ہم سب کچھ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے کر رہے تھے لیکن اس جدوجہد میں مجھے کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ میرے پیچھے ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پنجاب کے 47 حلقے ایسے ہیں جہاں ہم 3 ہزار ووٹوں سے ہارے، قومی اسمبلی کے کئی حلقے ایسے ہیں جہاں 4 ہزار ووٹوں سے ہارے، اگر کوئی ہماری مدد کر رہا تھا تو وہ کیوں نہ جتوا سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ کی 150 سالہ تاریخ میں میری وجہ سے نیوٹرل امپائر آئے، اب پاکستان کی سیاست میں بھی نیوٹرل فیصلے ہوں گے، سیاست میں ایسے فیصلے کریں گے کہ ہار جیت والے دونوں قبول کریں گے اور انتخابی عمل کو بہتر بنائیں گے۔‘

نومنتخب وزیر اعظم نے دھاندلی کی شکایت کرنے والوں کو الیکشن کمیشن جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات میں تعاون کریں گے، ہمیں معلوم ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی، کسی قسم کی بلیک میلنگ میں آیا نہ آؤں گا، جبکہ اپوزیشن سڑکوں پر نکلنا یا دھرنا چاہتی ہے تو ضرور دے کنٹینرز ہم دیں گے۔‘

عمران خان کے خطاب کے دوران بھی مسلم لیگ (ن) کے کارکنان و حامیوں کی جانب سے شدید احتجاج اور شور شرابہ جاری رہا۔

مسلم لیگ (ن) نے وعدہ خلافی کی، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے بھی قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملکی امور میں اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ منتخب وزیر اعظم عمران خان کے خطاب سے پہلے انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے بات کی تھی کہ قائد ایوان کا خطاب پر سکون ماحول میں سنا جائے جس پر انہوں نے آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کے خطاب کے دوران شور شرابہ کرکے وعدہ خلافی کی۔

نفرت کی دیوار کو گرانا ہوگا، خالد مقبول صدیقی

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے عمران خان کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستانی عوام نے جمہوریت کو ایک اور موقع دیا ہے، وطن عزیز میں جمہوری نظام کا تسلسل خوش آئند ہے جبکہ جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے سیاسی جماعتیں مثبت کردار ادا کریں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اجنبیت اور نفرت کی دیوار کو گرانا ہوگا، جبکہ عوام کا مقدر تبدیل کرنے والی تبدیلی کا انتظار ہے۔'

قومی ایجنڈا طے کرنے تک نظام نہیں چل سکتا، اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بےضابطگیوں پر احتجاج کرنا جماعتوں کا حق ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب کسی کے چند ووٹ غائب ہوجاتے ہیں تو اس طرح کے احتجاج کیے جاتے ہیں، کوئی ان سے جاکر پوچھے جن کے بچےغائب ہوجاتے ہیں کہ وہ کس طرح کا احتجاج کریں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کوئی ان ماؤں سے جاکر پوچھے جن کے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں انہیں ملتی ہیں، ان بہنوں سے پوچھے جن کی ڈولیاں ان کے بھائیوں کے لوٹنے تک نہیں اٹھ سکتیں وہ کیسے احتجاج کریں اور جب وہ احتجاج کرتے ہیں تو انہیں ملک کا غدار کہا جاتا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں عمران خان کو اس وقت وزیر اعظم بننے کی مبارکباد دوں جب وہ اپنے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دے پائیں گے، ابھی تو ان کا آغاز ہے اختتام بہت دور ہے جس دوران کئی رکاوٹیں آئیں گی۔'

اختر مینگل نے کہا کہ 'جب تک ایوان میں موجود تمام اراکین مل بیٹھ کر ایک قومی ایجنڈا طے نہیں کرتے نظام آگے نہیں چل سکتا اور اس کے لیے ایک آزاد اور مختار پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا کا ہونا ضروری ہے۔'

انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کی جماعت آئین میں رہتے ہوئی پالیسیوں اور درست چیزوں پر حکومت کی حمایت کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024